مترجم کے بقول: یہ ڈراما بحیثیت مجموعی اس بصیرت کی روداد ہے۔ یہ ڈراما میرے اندر سے حقیقتاً پھٹ کر نکل پڑا اور ڈھائی دن کے اندر میں نے اسے لکھ ڈالا۔ وہ دو راتیں، جو قید ہو جانے کی وجہ سے مجھے ’’بستر‘‘ پر بتانی پڑیں، ایک اندھیرے کال کوٹھڑی میں، اتھاہ روحانی کرب کی وادیاں تھیں۔
No comments:
Post a Comment