Showing posts with label اردو کلاسک. Show all posts
Showing posts with label اردو کلاسک. Show all posts

Sunday, June 27, 2021

Aadmi (Ernest Taylor) - Urdu Translation by: Naseem Allahabadi

 

مترجم کے بقول: یہ ڈراما بحیثیت مجموعی اس بصیرت کی روداد ہے۔ یہ ڈراما میرے اندر سے حقیقتاً پھٹ کر نکل پڑا اور ڈھائی دن کے اندر میں نے اسے لکھ ڈالا۔ وہ دو راتیں، جو قید ہو جانے کی وجہ سے مجھے ’’بستر‘‘ پر بتانی پڑیں، ایک اندھیرے کال کوٹھڑی میں، اتھاہ روحانی کرب کی وادیاں تھیں۔

Wednesday, December 20, 2017

Hansmukh Shahzad (Saeed Lakht)


"ہنس مکھ شہزادہ" پہلی مرتبہ 1965ء میں شائع کی گئی جس میں سعید لخت کی لکھی گئی مختلف کہانیوں کو جمع کیا گیا ہے۔ سعید لخت بچوں کے ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ چار سال کی عمر میں ہی ایک ہاتھ سے لکھا رسالہ سکول کے بچوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں بچوں کے سب سے مشہور رسالے "تعلیم و تربیت" کے مدیر رہے اور عرصہء دراز تک اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا۔

Nirala Chorr (Saeed Lakht)


"نرالا چور" پہلی مرتبہ 1968ء میں شائع کی گئی جس میں سعید لخت کی لکھی گئی مختلف کہانیوں کو جمع کیا گیا ہے۔ سعید لخت بچوں کے ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ چار سال کی عمر میں ہی ایک ہاتھ سے لکھا رسالہ سکول کے بچوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں بچوں کے سب سے مشہور رسالے "تعلیم و تربیت" کے مدیر رہے اور عرصہء دراز تک اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا۔

Monday, December 18, 2017

Paanch Moti (Saeed Lakht)


"پانچ موتی" پہلی مرتبہ 1947ء میں شائع کی گئی جس میں سعید لخت کی لکھی گئی مختلف کہانیوں کو جمع کیا گیا ہے۔ سعید لخت بچوں کے ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ چار سال کی عمر میں ہی ایک ہاتھ سے لکھا رسالہ سکول کے بچوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں بچوں کے سب سے مشہور رسالے "تعلیم و تربیت" کے مدیر رہے اور عرصہء دراز تک اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا۔

Hafiz Jee (Saeed Lakht)


سعید لخت بچوں کے ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ چار سال کی عمر میں ہی ایک ہاتھ سے لکھا رسالہ سکول کے بچوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں بچوں کے سب سے مشہور رسالے "تعلیم و تربیت" کے مدیر رہے اور عرصہء دراز تک اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا۔ "حافظ جی" ان کی مختلف کہانیوں کا ایک مجموعہ ہے جو ناشر کے مطابق 10 سال سے 100 سال تک کے بچوں کے لئے لکھا گیا ہے۔ 

Friday, October 13, 2017

Patras Kay Mazaameen (Patras Bukhari)


مضامینِ پطرس سب سے پہلے 1930ء میں شائع ہوئے۔ مضامین پطرس گیارہ مزاحیہ مضامین پر مشتمل ہے۔ پطرس نے کتاب کی ابتداء میں اسے اپنے استاد پروفیسر محمد سعید کے نام انتساب کیا ہے جنہوں نے اس کتاب پر نظر ثانی کی اور اسے غلطیوں سے پاک کیا۔ ایک سچے عالم اور تخلیق کار کی پہلی نشاندہی یہی ہے کہ وہ انکسار اور عاجزی کو اپنا وطیرہ بنائے رکھتا ہے۔ پطرس بڑی فراخ دلی سے اپنی کمزریوں کا اعتراف کرکے ایک عظیم انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ انتساب کے بعد دیباچے سے مزاح کا باقاعدہ آغاز ہوجاتا ہے۔ اپنے دلچسپ دیباچے میں انھوں نے اختصار، حقیقت اور طنز و مزاح سبھی کچھ سمو دیا ہے۔ دیباچے میں پطرس کڑوی گولی شکر میں لپیٹ کر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیباچے میں ہی خود اپنی کتاب اور اپنی ذات کو مزاح کے لئے پیش کردیتے ہیں۔