Friday, May 24, 2024
Kiran Kiran Suraj ( Wasif Ali Wasif )
Wednesday, May 22, 2024
Pyar Ka Pehla Shehar ( Mustansar Hussain Tarar )
Thursday, March 14, 2024
Dastak Na Do By Altaf Fatima
الطاف فاطمہ اردوکی اہم افسانہ و ناول نگار اور مترجم تھیں۔ انہوں نے نصف صدی سے زیادہ مدت میں ادب کو کئی بے مثال ناول، افسانوی مجموعے اور تراجم سے مالامال کیا،ان کا یہ ناول "دستک نہ دو" ایک شاہکار کی حثییت رکھتا ہے، یہ ایک مختلف نوعیت کا نہائت شاندار ناول ہے،جس کے کردار کمال کےہیں،ان کو بے پناہ شہرت و مقبولیت کا سبب ان کا یہی یادگار ناول رہا۔ یہ ناول اردو نصاب میں بھی شامل رہا ہے۔ اس کا انگریزی میں ترجمہ بھی ہوا۔ پی ٹی وی پراس ناول کی ڈرامائی تشکیل بھی کی گئی،یہ ناول تقسیمِ ہند سے قبل کے چند سالوں کےحوالے سےایک اچھا ناول ہے۔ اس میں متحدہ ہندوستان کے شان دار ماضی کا ذکر ہے، جس میں ہندو اور مسلمان مل جُل کر رہتے تھے۔یہ ناول تاریخ کے فیصلہ کُن برس کے واقعات کی تفصیلی تصویر پیش کرتا ہے۔
Monday, September 4, 2023
Gardish e Rang e Chaman by Qurratulain Hyder
'گردش رنگ اور چمن" ناول کو مصنف قرۃ العین حیدر نے ایک نئے اور مختلف انداز سے لکھا ہے۔ یہ ایک بہترین سماجی، رومانوی اور ثقافتی کہانی ہے جو بہت سے سماجی مسائل کو بیان کرتی ہے۔ مصنف نے کہانی میں محبت کرنے والوں کے احساسات اور جذبات کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔
Monday, May 30, 2022
Ghubar-e-Khatir : by Abul Kalam Azad
Ghubar-e-Khatir, is one of the most important works of Maulana Abul Kalam Azad, written primarily during 1942 to 1946 when he was imprisoned in Ahmednagar Fort in Maharashtra by the British Raj while he was in Bombay to preside over the meeting of All India Congress Working Committee.
Friday, April 1, 2022
Kankar - Umera Ahmad
Sunday, June 27, 2021
Aadmi (Ernest Taylor) - Urdu Translation by: Naseem Allahabadi
مترجم کے بقول: یہ ڈراما بحیثیت مجموعی اس بصیرت کی روداد ہے۔ یہ ڈراما میرے اندر سے حقیقتاً پھٹ کر نکل پڑا اور ڈھائی دن کے اندر میں نے اسے لکھ ڈالا۔ وہ دو راتیں، جو قید ہو جانے کی وجہ سے مجھے ’’بستر‘‘ پر بتانی پڑیں، ایک اندھیرے کال کوٹھڑی میں، اتھاہ روحانی کرب کی وادیاں تھیں۔
Wednesday, March 17, 2021
Amar Bail (Umera Ahmad)
عمیرہ احمد کے بقول: ’’اس ناول کو پڑھتے وقت یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ کوئی سیاسی ناول نہیں ہے، نہ ہی یہ کوئی تاریخی اور معاشرتی ناول ہے۔ یہ خواہش اور چاہ کا ناول ہے یا پھر سود و زیاں کا۔ بعض دفعہ ساری زندگی گزارنے کے بعد بھی ہم یہ نہیں جان پاتے کہ ہمیں آخر زندگی میں کس چیز کی ضرورت تھی۔۔۔ کسی چیز کی ضرورت تھی بھی یا نہیں، اور بعض دفعہ زندگی کے آخری لمحات میں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ جس چیز کو ہم نے زندگی کا حاصل بنا رکھا تھا، اس چیز کے بغیر زندگی زیادہ اچھی گزر سکتی تھی۔ امربیل کے کردار بھی آگہی کے اسی عذاب سے گزرتے نظر آئیں گے۔‘‘