Showing posts with label History. Show all posts
Showing posts with label History. Show all posts

Wednesday, June 12, 2024

Wednesday, June 5, 2024

KALEESA AUR AAG ( Naseem Hijazi )


 کلیسا اور آگ تاریخی ناول ایک قوم کی المناک داستان کا آخری باب ہے جو قریباً آٹھ صدیاں عروج و زوال کی منازل طے کرنے کے بعد اُس سرزمین سے نابود ہوگئی تھی جہاں آج بھی دنیا بھر کے سیاح اس کی عظمتِ رفتہ کی غیرفانی یادگاریں دیکھنے آتے ہیں۔ اندلس کے مسلمان تقریباً چارسو سال ایک پُرشکوہ سلطنت کے مالک رہے۔ پھر طوائف الملوکی اور لامرکزیت کا شکار ہوئے اور نصرانیوں نے اُن کے انتشار سے فائدہ اُٹھا کر شمال میں پاؤں جمالیے۔

Tuesday, May 28, 2024

JO MAIN NAY DEKHA ( RAO RASHEED )


  واقعاتی اورزمانی اعتبار سے یہ کتاب راؤ رشید کی یادداشتوں کا مجموعہ اور زندگی کے طویل دورانیے کا ایک نقش ہے لیکن در حقیقت انہوں نے جنرل ایوب خان ، جنرل یحییٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو، حنیف رامے، جنرل ضیا الحق، نواب صادق قریشی ، ایئر مارشل اصغر خان، مسعود محمود، افضل سعید اور متعدد دوسرے اہم کرداروں کے شخصی زاویوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ان کا تجزیہ اپنے قلم سے بیان کیا اورتاریخ کو ایک ایسی چشم دید شہادت فراہم کر دی جو دوسرے ذرائع سے حاصل نہیں ہو سکتی تھی۔

Monday, September 4, 2023

Nadaar Log by Abdullah Hussein

 

"نادر لوگ" ناول عبداللہ حسین کا ایک اور شاہکار تاریخی ناول ہے۔ عبداللہ حسین کا یہ  ناول برصغیر کی 78 سال کی سیاسی اور سماجی تاریخ کو بیان کرتا ہے۔

یہ ناول عبداللہ حسین کی مشہور کتاب ’’اداس نسلیں‘‘ کا تسلسل سمجھا جاتا ہے۔ اس ناول کی کہانی برصغیر میں 1897 سے 1974 کے درمیان پیش آنے والے تاریخی واقعات پر مبنی ہے۔ اس میں ایک ایسی قوم کی کہانی ہے جس میں اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا جذبہ نہیں ہے اور لوگ تمام واقعات کو قسمت کا معاملہ سمجھ کر قبول کرتے رہے۔

یہ کہانی 1947 کے بعد اپنے عروج پر تب پہنچتی ہے جب پاکستان آزادی حاصل کرتا ہے۔ ناول میں آگے سقوط ڈھاکہ کے وقت لوگوں کی بے حسی، سختی اور ہنگامہ خیزی کی عکاسی کی گئی ہے جب پہلی بار غیر جمہوری قوتوں نے متحدہ پاکستان میں نفرتوں کے بیج بوئے، جن کی وجہ سے 1971 میں پاکستان دو ٹکڑے ہوا۔

’’نادر لوگ‘‘ ان لوگوں کی کہانی ہے جو زندگی گزارنے کے بہت اچھے اصول تو رکھتے تھے لیکن جب ظلم اور زیادتی کے خلاف کھڑے ہونے اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا وقت آیا تو وہ ثابت قدم نہ رہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر پاکستان کی دیہی زندگی کا خاکہ ہے، جہاں لوگ اپنے اردگرد ہونے والی ہر چیز کو اپنا مقدر مان لیتے ہیں لیکن چیزوں کو درست کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے۔