عمیرہ احمد کے بقول: ’’اس ناول کو پڑھتے وقت یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ کوئی سیاسی ناول نہیں ہے، نہ ہی یہ کوئی تاریخی اور معاشرتی ناول ہے۔ یہ خواہش اور چاہ کا ناول ہے یا پھر سود و زیاں کا۔ بعض دفعہ ساری زندگی گزارنے کے بعد بھی ہم یہ نہیں جان پاتے کہ ہمیں آخر زندگی میں کس چیز کی ضرورت تھی۔۔۔ کسی چیز کی ضرورت تھی بھی یا نہیں، اور بعض دفعہ زندگی کے آخری لمحات میں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ جس چیز کو ہم نے زندگی کا حاصل بنا رکھا تھا، اس چیز کے بغیر زندگی زیادہ اچھی گزر سکتی تھی۔ امربیل کے کردار بھی آگہی کے اسی عذاب سے گزرتے نظر آئیں گے۔‘‘
Nice novel - and my favourite writer
ReplyDeleteHi
ReplyDeleteFaraz Hussain
ReplyDelete