مثنوی"گلزار نسیم" پنڈت دیا شنکر نسیم کی وہ مثنوی ہے جس نے انہیں حیات جاوید عطا کی اور یہی وہ مثنوی ہے جسے لکھنو کے دبستان شاعری کی پہلی طویل نظم کا شرف حاصل ہے،مثنوی "گلزار نسیم" پنڈت دیا شنکر نسیم کی لکھی ہوئی ایک عشقیہ مثنوی ہے جو "قصۂ گل بکاؤلی" کے نام سے مشہور ہے،گلزارِ نسیم میں تشبیہ اور استعار ات کا خوبصورت استعمال ہوا ہے،مثنوی کے پہلے شعر سے لے کر آخری شعر تک تواتر کے ساتھ یہ اندازِ بیان برقرار رہتا ہے اور اس طرح یہ گلزارِ نسیم لکھنوی تہذیب کی ترجمان بن جاتی ہے۔ "گلزار نسیم" میں نوابین اودھ کے عہد کی تہذیب نظر آتی ہے "گلزار نسیم" میں پرکاری کا جادو ہے، گلزار نسیم کی ایک خصوصیت اس کے پلا ٹ کی پیچیدگی ہے یہ صرف تاج الملوک اور بکاولی یا پھر صرف ایک پھول حاصل کرنے کی کہانی نہیں ہے بلکہ اس میں کئی کہانیاں گُتھ گئی ہیں۔ اس نسخہ کو رشید حسن خان نے مرتب کیا ہے۔
Showing posts with label Poetry. Show all posts
Showing posts with label Poetry. Show all posts
Saturday, June 1, 2024
Kulliyat-e-Meer ( Meer Taqi Meer )
خدائے سخن ،شہنشاہ تغزل میرکی شاعری درد وغم ،رنج و الم ،آنسو کی ترجمان ہے۔میر نے اپنے ذاتی غم کو آفاقی غم بنا کر پیش کیا ہے۔میر کی یہ شاعری جو درد وغم اور رنج و الم کی ترجمانی اور عکاسی کے باعث سوز و گداز اور نشتریت سے بھرپور اداس ضرور کرتی ہے لیکن اس میں گھٹن کا احساس نہیں ہوتا۔یہ ان کے دل اور دلی کی شاعری ہے جسے باربار اجاڑا اوربسایا گیا۔ان کے غم کی آفاقیت نے انھیں شہرت دوام بخشی ہے۔جس کی اہمیت ہردور میں مسلم ہے۔ زیر نظر کلیات میر جدید اصول و ضوابط کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ کلیات تقریبا گیارہ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں میر کا تمام کلام موجود ہے۔ کلیات کے شروع میں عبد الباری آسی کا ایک طویل مقدمہ موجود ہے۔ اس کے بعد میر کے چھ دیوان ترتیب وار ہیں۔ پھر ان کی دیگر اصناف، فردیات وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)