Thursday, October 26, 2017

Hindustan Kee Qadeem Islami Darsgahain (Abu al-Hasnaat Nadvi)


ہندوستان کی اسلامی تاریخ جن کثیر و متنوع اجزا پر مشتمل ہے ان میں تعلیم کا حصہ خاص طور پر عظمت و اہمیت رکھتا ہے۔ بارہویں صدی ہجری کا ہندوستان پانچویں صدی ہجری کے ہندوستان سے جس طرح تمدنی، معاشرتی اور سیاسی حالات میں مختلف ہے بعینہ وہ اپنی دماغی و علمی کیفیات میں بھی اس سے علانیہ جداگانہ ہے۔ یہ اختلاف اور یہ تغیر کیوںکر اور کس طرح پیدا ہوا؟ اور اس کی تدریجی و ارتقائی رفتار کیا رہی؟ اس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں اور نہ اس کتاب ہی میں اس پر بحث کی گئی ہے البتہ اس کے متعدد اسباب میں سے ایک سبب تعلیم اور اسکی توسیع و اشاعت سے متعلق تاریخی معلومات کا ایک سرسری خاکہ اس میں کھینچا گیا ہے اور اسی مبحث کے متعدد پہلووں اس میں نمایاں بیان کیا گیا ہے۔

Friday, October 20, 2017

Hayat-al-Haywan (Allama Kamal-ud-Din Dameeri)


"حیات الحیوان" میں 1069 ناموں کے تحت جانوروں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں سے جن جانوروں کے حلیہ اور تفصیل کا ذکر ہے ان کی تعداد 731 بتائی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ بسا اوقات مختلف جانوروں کو ایک ہی نام دیا گیا ہے اور متعدد جگہوں پر اس کے برعکس ایک جانور مختلف ناموں سے ذکر کیا گیا ہے، اس لئے کتاب میں مذکورہ حیوانات کی اصل تعداد متعین کرنا خاصا دشوار ہے۔ اس کے علاوہ علامہ دمیری نے خلفا کی تاریخ میں 69 خلفاء کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

Thursday, October 19, 2017

Mukhtasar Urdu Naveesi (Noor Ahmad)


حکومت پاکستان نے آئینی تقاضوں کے مطابق اردو کو 1988ء تک بطور دفتری زبان رائج کرنے کا عہد کر رکھا ہے (جس کے لئے احکامات جاری ہونے کے باوجود اب تک عملی اقدامات کا فقدان ہے)۔ دفاتر میں اردو کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تربیت یافتہ عملے کی کمی بیان کی جاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے مقتدرہ قومی زبان اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اردو مختصر نویسی اور ٹائپ کاری کے متعدد تربیتی مراکز قائم کئے ہیں۔ یہ کتاب ان مراکز میں تربیت پانے والے طلباء کی سہولت کے ہیش نظر لکھی گئی ہے۔ امید ہے اردو مختصر نویسی سیکھنے کے شائق دوسرے طلباء بھی اس کتاب کو کارآمد اور مفید پائیں گے۔

Tuesday, October 17, 2017

Kashf-al-Mahjoob (Syed Ali Hijvairi Data Ganj Bakhsh)


کشف المحجوب کے زندہ و جاوید ہونے کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ اس زمانہ میں جبکہ لوگوں کا رجحان مادہ پرستی کی طرف ہے، اپنے اور بیگانے آج بھی اس کتاب کی تحقیق اور اس کی معیاری طباعت میں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں کوشاں ہیں۔ اس کتاب کے حوالے سے از خود کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ حضرت محبوب الہی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ "جس کا کوئی مرشد نہ ہو اس کتاب کے مطالعہ کی برکت سے مرشد مل جائے گا"۔

فرہنگ آصفیہ - کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن


اردو کا انمول خزانہ، اب سب کی پہنچ میں
ظفر سید - 17 اکتوبر 2017

اردو کی معروف ترین لغت فرہنگِ آصفیہ کا ایک نیا تصحیح شدہ ایڈیشن شائع ہو گیا ہے جسے اردو دان طبقوں نے لغت نویسی کے میدان میں سنگِ میل قرار دیا ہے۔ فرہنگِ آصفیہ صرف لغت ہی نہیں ہے، بلکہ اسے اردو تہذیب کا انسائیکلوپیڈیا قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ بعد میں آنے والی تمام اردو لغات ایک طرح سے فرہنگِ آصفیہ ہی کی توسیع یا تلخیص ہیں۔ اب اس عظیم الشان لغت کا جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن شائع ہوا ہے جسے یاسر جواد اور رفاقت راضی نے بڑی دقتِ نظر سے مرتب کیا ہے۔ انھوں نے اندراجات اور تشریحات سمیت 20 لاکھ الفاظ پر مبنی اس ضخیم لغت کو شائع کروا کر وہ کام سرانجام دیا ہے جو بڑے بڑے اداروں سے نہ ہو سکا۔

Friday, October 13, 2017

Patras Kay Mazaameen (Patras Bukhari)


مضامینِ پطرس سب سے پہلے 1930ء میں شائع ہوئے۔ مضامین پطرس گیارہ مزاحیہ مضامین پر مشتمل ہے۔ پطرس نے کتاب کی ابتداء میں اسے اپنے استاد پروفیسر محمد سعید کے نام انتساب کیا ہے جنہوں نے اس کتاب پر نظر ثانی کی اور اسے غلطیوں سے پاک کیا۔ ایک سچے عالم اور تخلیق کار کی پہلی نشاندہی یہی ہے کہ وہ انکسار اور عاجزی کو اپنا وطیرہ بنائے رکھتا ہے۔ پطرس بڑی فراخ دلی سے اپنی کمزریوں کا اعتراف کرکے ایک عظیم انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ انتساب کے بعد دیباچے سے مزاح کا باقاعدہ آغاز ہوجاتا ہے۔ اپنے دلچسپ دیباچے میں انھوں نے اختصار، حقیقت اور طنز و مزاح سبھی کچھ سمو دیا ہے۔ دیباچے میں پطرس کڑوی گولی شکر میں لپیٹ کر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیباچے میں ہی خود اپنی کتاب اور اپنی ذات کو مزاح کے لئے پیش کردیتے ہیں۔