کشف المحجوب کے زندہ و جاوید ہونے کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ اس زمانہ میں جبکہ لوگوں کا رجحان مادہ پرستی کی طرف ہے، اپنے اور بیگانے آج بھی اس کتاب کی تحقیق اور اس کی معیاری طباعت میں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں کوشاں ہیں۔ اس کتاب کے حوالے سے از خود کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ حضرت محبوب الہی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ "جس کا کوئی مرشد نہ ہو اس کتاب کے مطالعہ کی برکت سے مرشد مل جائے گا"۔
Showing posts with label لاہور. Show all posts
Showing posts with label لاہور. Show all posts
Wednesday, October 18, 2017
Sunday, November 13, 2016
Friday, November 4, 2016
Udas Naslain (Abdullah Hussain)
آج سے نصف صدی قبل ایک ایسا ناول لکھا گیا جس نے نہ صرف اردو ادب میں تہلکہ مچا دیا بلکہ وہ ایک نئے وجود میں آنے والے ملک کی کہانی بن گیا۔ غلامی سے آزادی کے سفر کی کہانی، مرد عورت کی محبت کی کہانی، مٹی سے عشق کی کہانی۔ یہ ایک تاریخی ناول تھا جو آج بھی زندہ ہے اور کتنی ہی نسلیں اس کو پڑھ چکی ہیں۔ بقول عبداللہ حسین کے کہ جب سے ’اداس نسلیں‘ لکھی گئی اس وقت سے اس کتاب کی خوش قسمتی اور ہماری بدقسمتی ہے کہ ہر نسل اداس سے اداس تر ہوتی جا رہی ہے۔ (بی بی سی)
Labels:
Abdullah Hussain,
Lahore,
Pakistan,
Urdu,
Urdu Novel,
ادب,
پاکستان,
عبد اللہ حسین,
لاہور,
ناول
Thursday, November 3, 2016
Peer-e-Kamil (Umera Ahmad)
"پیر کاملﷺ‘‘ وہ آواز ہے وہ روشنی ہے جو زندگی میں ہمیں چاہیے۔ یقینا ہدایت انھیں کو دی جاتی ہے جو ہدایت چاہتے ہیں۔ اس کہانی کا مرکزی کردار امامہ ہے جو قادیانی گھرانے سے تعلق رکھتی ہے, لیکن جب اسے ہدایت ملتی ہے تو عشق رسولﷺ میں اپنا گھر چھوڑ دیتی ہے۔ سالار سکندر اس کی مدد کرتا ہے جو پیدائشی مسلمان ہے، لیکن اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور۔ جس کی زندگی مذہب میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا سالار۔ جلال انصر، امامہ کی دوست کا بھائی، عشق رسول کا دعویدار ہے۔ جو وقت آنے پر جھوٹا نکلا۔
Labels:
Pakistan,
Peer-e-Kamil,
Umera Ahmad,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
پاکستان,
پیر کامل,
عمیرہ احمد,
لاہور,
ناول
Wednesday, November 2, 2016
Raja Gidh (Bano Qudsia)
بانو قدسیہ کہتی ہیں: "یہاں پر پہلے ایک بہت بڑا درخت ہوتا تھا سندری کا درخت۔ سندری کا درخت ہوتا ہے جس سے سارنگی بنتی ہے۔ اس کے بڑے بڑے پتے تھے اور وہ یہاں لان کے عین وسط میں لگا ہوا تھا۔ وہ ایک دم سفید ہو گیا اور اس پر مجھے یوں لگا جیسے لکھا ہوا آیا ہو: اسلام کا ایسنس حرام و حلال ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اسے میں نے کیوں کہا۔ کیونکہ اس ہر ایکشن (عمل) سے دو چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ جتنے کمانڈمنٹس ہیں یا تو وہ حرام ہیں یا حلال ہیں۔حلال سے آپ کی فلاح پیدا ہوتی ہے اور حرام سے آپ کے بیچ میں تشنج پیدا ہوتا ہے۔ آپ میں ڈپریشن پیدا ہوتا ہے آپ میں بہت کچھ پیدا ہوتا ہے۔ میں نے اس امریکی لڑکے کو بلایا اور اسے کہا: یاد رکھنا اسلام حرام و حلال کی تمیز دیتا ہے اور یہی اس کا ایسنس ہے۔ اس کےبعد میں نے یہ کتاب لکھی اور میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ کس طرح اللہ نے میری رہنمائی کی اور میری مدد فرمائی اور مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ کتاب میں نے نہیں لکھی مجھ سے کسی نے لکھوائی ہے۔"
Labels:
Bano Qudsia,
Literature,
Pakistan,
Raja Gidh,
Sang-e-Meel,
Urdu,
Urdu Novel,
بانو قدسیہ,
پاکستان,
راجہ گدھ,
لاہور
Monday, October 31, 2016
Aag Ka Darya (Quratul Ain Haider)
قراۃ العین حیدر کا شہرہ آفاق ناول جو اردو ادب کے چند بہترین ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ قرۃالعین نے یہ ناول 1957 میں لکھنا شروع کیا تھا اور اسکی اشاعت دو برس بعد ممکن ہوئی۔ دو قومی نظریے کے حامی ادیبوں اور نقادوں کے لئے آگ کا دریا ہمیشہ ایک ناخوشگوار ادبی واقعہ رہا ہے لیکن اسکے فنّی محاسن پر داد دینے میں کبھی کنجوسی نہیں برتی گئی۔ مرحومہ نے یہ ناول تیس برس کی عمر میں لکھ ڈالا تھا۔ بہّتر سال کی عمر میں جب خود اسکا انگریزی ترجمہ کیا تو انہیں کردار نگاری اور بعض تفصیلات میں سقم نظر آئے چنانچہ 1998 میں شائع ہونے والا River of fire اس ناول کا ایک بہتر اور زیادہ موثر روپ قرار دیا جا سکتا ہے۔
Labels:
Aag Ka Darya Qurattul Ain Haider,
Lahore,
Pakistan,
Urdu,
Urdu Novel,
آگ کا دریا,
پاکستان,
لاہور
Friday, October 28, 2016
Feroz-ul-Lughaat
Labels:
Dictionary,
Feroz-ul-Lughat,
Feroze Sons,
Lahore,
Pakistan,
PDF,
Urdu,
پاکستان,
ڈکشنری,
فیروز اللغات,
فیروز سنز,
لاہور
Subscribe to:
Posts (Atom)