Showing posts with label Perveen Shakir. Show all posts
Showing posts with label Perveen Shakir. Show all posts

Thursday, May 30, 2024

Inkar ( Perveen Shakir )


 پروین شاکر کا شعری مجموعہ "انکار" 1990 ء میں منظر عام پر آیا اس مجموعہ کی نظموں میں انھوں نے معاشرے کے دبے کچلےاورمزدور طبقے کے مختلف کرداروں پرشاعری کی ہے اوران لوگوں کی طرف حمایت کا ہاتھ بڑھایاہے، جن کی شب و روزکی جفاکشی سے دوسرے لوگ توخوب فیضیاب ہوتے ہیں، مگروہ بے چارے ساری زندگی تہی مایہ و بے سروساماں ہی رہتے ہیں،اُن کی شاعری میں روایت سے انکار اور بغاوت بھی نظرآتی ہے،انہوں نےاپنی شاعری میں صنف نازک کے جذبات کی تصاویر بنائیں اور اُس کے دُکھ اور کرب کو نظموں میں ڈھالاہے ، اس مجموعہ میں روایت سے بغاوت اور انکار کا پرتو نظر آتا ہے۔

MAH-E-TAMAM ( PERVEEN SHAKIR )


پروین شاکرنے اردو شاعری کو جو لہجہ دیا، وہ سب سے اچھوتا، انوکھا اور دل موہنی تھا۔انہوں نے صنف نازک کے مسائل، مشکلات، خانگی الجھنوں، انفرادی مشکلوں، معاشرتی پریشانیوں، حسن و عشق کی خاردار وادیوں کی آبلہ پائیوں کا ذکر اپنی شاعری میں بڑے منفرد انداز میں کیا ہے۔ انہوں نے اردو ادب میں پہلی بار صنف نازک کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے ضمیر واحد متکلم کا استعمال کیاجس سے ا ن کے قاری بہت جلد ان کی طرف ایک مقناطیسی قوت کے ساتھ کھینچے چلے آئے۔اس کلیات میں ان کے جملہ مجموعہ کلام شامل ہیں جن میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکاراور کف آئینہ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ ان کی شاعری خوشبو سے معطر ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں رنگ برنگے پھول اور کلیاں ہیں جو یقینا دیکھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کئے بنا نہیں رہتی۔