پروین شاکرنے اردو شاعری کو جو لہجہ دیا، وہ سب سے اچھوتا، انوکھا اور دل موہنی تھا۔انہوں نے صنف نازک کے مسائل، مشکلات، خانگی الجھنوں، انفرادی مشکلوں، معاشرتی پریشانیوں، حسن و عشق کی خاردار وادیوں کی آبلہ پائیوں کا ذکر اپنی شاعری میں بڑے منفرد انداز میں کیا ہے۔ انہوں نے اردو ادب میں پہلی بار صنف نازک کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے ضمیر واحد متکلم کا استعمال کیاجس سے ا ن کے قاری بہت جلد ان کی طرف ایک مقناطیسی قوت کے ساتھ کھینچے چلے آئے۔اس کلیات میں ان کے جملہ مجموعہ کلام شامل ہیں جن میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکاراور کف آئینہ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ ان کی شاعری خوشبو سے معطر ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں رنگ برنگے پھول اور کلیاں ہیں جو یقینا دیکھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کئے بنا نہیں رہتی۔
No comments:
Post a Comment