خدائے سخن ،شہنشاہ تغزل میرکی شاعری درد وغم ،رنج و الم ،آنسو کی ترجمان ہے۔میر نے اپنے ذاتی غم کو آفاقی غم بنا کر پیش کیا ہے۔میر کی یہ شاعری جو درد وغم اور رنج و الم کی ترجمانی اور عکاسی کے باعث سوز و گداز اور نشتریت سے بھرپور اداس ضرور کرتی ہے لیکن اس میں گھٹن کا احساس نہیں ہوتا۔یہ ان کے دل اور دلی کی شاعری ہے جسے باربار اجاڑا اوربسایا گیا۔ان کے غم کی آفاقیت نے انھیں شہرت دوام بخشی ہے۔جس کی اہمیت ہردور میں مسلم ہے۔ زیر نظر کلیات میر جدید اصول و ضوابط کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ کلیات تقریبا گیارہ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں میر کا تمام کلام موجود ہے۔ کلیات کے شروع میں عبد الباری آسی کا ایک طویل مقدمہ موجود ہے۔ اس کے بعد میر کے چھ دیوان ترتیب وار ہیں۔ پھر ان کی دیگر اصناف، فردیات وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment