’’موت کے سوداگر‘‘ ایک ایسے نوجوان کی خود نوشت ہے جو اپنوں کے ہاتھوں تباہ ہو کر منزل کا نشان کھو بیٹھا تھا۔ یہ ان نوجوانوں کی دستان عبرت ہے جن کی پرورش رشوت کے مال سے ہونی تھی۔ یہ ان زر پرستوں کا احوال ہے جنہیں سونے چاندی کی خیرہ کن چمک نے بنیائی سے محروم کر دیا۔ یہ مشہور زمانہ خود نوشت اقلیم علیم نے تحریر کی ہے۔
No comments:
Post a Comment