مرزا رفیع نام، پیدائش مابین 1706ء و 1708ء، بزرگوں کا پیشہ سپہ گری تھا۔ باپ سبیل تجارت ہندوستان وارد ہوئے تھے۔ سوداؔ پہلے سلیمان علی خاں و داؤد، بعد کو شاہ حاتمؔ کے شاگرد ہوئے۔ خان آرزو کی صحبت سے بھی فائدے حاصل کیے۔ خصوصاً اُردو میں شعر گوئی انہیں کے مشورے سے شروع کی۔ میرزا محمد رفیع سودا اپنے زمانے میں اُردو کے عظیم ترین شاعر سمجھے جاتے تھے۔ انھیں اب بھی اُردو نظم میں قصیدہ گو اور ہجو نگار کی حیثیت سے بہت اونچا مقام دیا جاتا ہے اور غزل گو کے طور پر بھی ان کا شمار بڑے شاعروں میں ہوتا ہے۔ سودا کی شاعری کے زورِ بیان، شان و شکوہ، بندش کی چستی اور مضامین و موضوعات کے تنوع کا ہر کسی نے اعتراف کیا ہے۔
Saturday, June 1, 2024
Nahjul Balagha- Nahjul Balagha Full in Urdu ( Allama Mufti Jafar Hussain )
نہج البلاغہ (عربی: نهج البلاغة ) حضرت علی بن ابو طالب کرم اللہ وجہہ کے خطبات اور خطوط کا ایک مجموعہ ہے جسے تیسری صدی ہجری میں سید شریف رضی نے مرتب کیا۔ سید شریف رضی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے تمام خطبات اس میں شامل نہیں کیے بلکہ کچھ خطبات اور خطوط منتخب کیے تھے جن کی حیثیت مستند و مصدقہ تھی۔ سید شریف رضی نے انھیں منتخب کرتے ہوئے مذہبی حیثیت کی بجائے عربی ادب کو ملحوظ خاطر رکھا تھا۔ اس کتاب کا مقام عربی ادب اور صحافت و بلاغت میں بہت بلند ہے۔ شیعہ حضرات کے نزدیک اسے قرآن و حدیث کے بعد اعلیٰ مذہبی مقام حاصل ہے۔
HAMOOD UR REHMAN COMISSION REPORT IN URDU ( TRANSLATED BY M. ISHFAQ KHAN, SYED FAZEEL HASHMI, MURTAZA ANJUM )
مشرقی پاکستان کی1971 میں علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد مغربی پاکستان کے باقی ماندہ حصے میں قائم ہونے والی بھٹو حکومت نے عوامی مطالبہ پر اس وقت کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سربراہ جسٹس حمود الرحمن مرحوم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن قائم کیا تھا جس میں پنجاب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس انوا ر الحق مرحوم اور سندھ بلوچستان ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس طفیل علی عبد الرحمن مرحوم بھی شامل تھے۔ کمیشن کے ذمہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب و عوامل کی نشاندہی اور اس کے ذمہ دار افراد کے تعین کے ساتھ ساتھ اس سلسلہ میں ضروری کارروائی کے لیے سفارشات اور تجاویز پیش کرنا تھا۔
یہ رپورٹ تین جلدوں پر مشتمل ہے
Friday, May 31, 2024
Pakistan: Between Mosque And Military ( Husain Haqqani )
Among U.S. allies in the war against terrorism, Pakistan cannot be easily characterized as either friend or foe. Nuclear-armed Pakistan is an important center of radical Islamic ideas and groups. Since 9/11, the selective cooperation of president General Pervez Musharraf in sharing intelligence with the United States and apprehending al Qaeda members has led to the assumption that Pakistan might be ready to give up its longstanding ties with radical Islam. But Pakistan's status as an Islamic ideological state is closely linked with the Pakistani elites' worldview and the praetorian ambitions of its military. This book analyzes the origins of the relationships between Islamist groups and Pakistan's military, and explores the nation's quest for identity and security. Tracing how the military has sought U.S. support by making itself useful for concerns of the moment – while continuing to strengthen the mosque-military alliance within Pakistan – Haqqani offers an alternative view of political developments since the country's independence in 1947.
Subscribe to:
Posts (Atom)