Thursday, June 13, 2024

اوپر نیچے اور درمیان - سعادت حسن منٹو

اوپر  نیچے اور درمیان

 سعادت حسن منٹو پر متحدہ ہندوستان اور پاکستان میں فحاشی کے الزام میں کل ملا کر چھ مقدمے چلے۔ پانچ میں وہ باعزت بری ہوئے۔اوپر  نیچے اور درمیاننامی افسانے پر مقدمے میں انہیں کراچی کی عدالت سے سزا ہوئی۔ منٹو اس لغویت سے اس قدر تنگ آ چکے تھے کہ انہوں نے اپنا دفاع کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔ عدالت میں پہنچے اور سیدھا پوچھ لیا کہ کتنا جرمانہ ادا کرنا ہے۔ جرمانہ ادا کیا اور باہر آ گئے۔ دراصل منٹو ایک 
نشبتاً کھلے ثقافتی ماحول کا عادی تھا۔ اس نے اپنے ایک سے زیادہ افسانوں میں گاندھی جی کا بھی پھلکا اڑایا تھا۔ 
اسے پاکستان میں فنی آزادی کی حدود اور چوہدری محمد حسین نامی پنجاب پریس برانچ کے اہل کار کے دائرہ اختیار کا اندازہ نہیں ہو سکا۔اوپر نیچے اور درمیاندراصل ایک بڑے پاکستانی منصب دار اور ان کی نجیب الطرفین اہلیہ کے باہمی دلچسپی  کے امور کا حقیقی بیان تھا۔ منٹو کو یہ واردات کہیں سے ہاتھ آ گئی۔ افسانہ لکھ دیا۔ مجروح فریق نے راز ہائے درون خواب گاہ کے انکشاف پر مقدمہ دائر کر دیا۔  منٹو غریب کو کیا معلوم تھا کہ پاکستان مین خضر صورت عمائدین اور آپا جان کے اشغال خفیفہ حساس امور میں آتے ہیں اور بارسوخ خواتین و حضرات بوجوہ زود حس بھی ہوتے ہیں۔

سوزِ وطن - پریم چند


 پریم چند کی ادبی زندگی کا آغاز "نواب رائے" کے نام سے بیسویں صدی کی ابتدا سے ہوا۔ ان کی پہلی کہانی "دنیا کا انمول رتن" ہے۔ یہ اور دیگر چار کہانیاں، کہانیوں کے مجموعہ "سوزِ وطن" میں شامل ہیں جو جون 1908 میں شائع ہوا تھا۔ اس مجموعہ کی ساری کہانیاں حب الوطنی پر منحصر ہیں۔چونکہ اس مجموعہ میں شامل مشمولات حب وطن اور آزادی کے جذبات سے مملو تھے لہٰذا انگریز حکومت سے اسے ضبط کرکے نذرِ آتش کردیا اور انگریز سرکارکے عتاب کا شکار ہونا پڑا۔
پریم چند کے ابتدائی افسانوی مجموعے ’’سوز وطن‘‘ میں سیاسی مقصد کی کارفرمائی نظر آتی ہے جو قوم پرستی اور قومی یکجہتی کے احساس سے لبریزہے۔ "سوزِ وطن" حب وطن کا پہلا وبال اوربھرپور آوازوجذبات کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس کاپس منظرسیاسی اورساتھ ہی تقسیم بنگال کا واقعہ بھی ہے ۔ "سوزِ وطن" میں پانچ افسانے "دنیا کا سب سے انمول رتن"،" شیخ مخمور"، "یہی میرا وطن ہے"، "صلہ ماتم"، "عشق دنیا اور حبِ وطن" شامل ہیں۔ 
"سوزِ وطن"کا موضوع غلامی کے خلاف مزاحمت کے جذبے پر مشتمل ہے اور اس کا مرکزی خیال وطن پرستی ہے ۔ اسی لیے اس میں حب الوطنی اورقومی یکجہتی کا احساس زیادہ شدت کے ساتھ موجود ہے۔