Monday, September 4, 2023

Kae Chand Thay Sar e Aasman by Shamsur Rahman Faruqi

 


کئی چاند تھے سر آسماں کے مصنف شمس الرحمٰن فاروقی اُردو دنیا کی ایسی عہدساز شخصیت ہیں جن کے کام، علمی توفیقات اور تخلیقی امتیازات کا ہر سطح پراعتراف کیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے انہیں ’’پدم شری ‘‘ جیسا بڑا ایوارڈ دیا تو حکومت پاکستان کی طرف سے ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے حق دار ٹھہرائے گئے۔ 

مدتوں بعد اُردو میں ایک ایسا ناول آیا ہے جس نے ہند و پاک کی ادبی فضا میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہاں اس ناول میں ہم تاریخ کو تخلیقی طور پر فکشن کے رُوپ میں ڈھلتے ہوئے دیکھتے ہیں لہٰذا ’’کئی چاند تھے سرِ آسماں‘‘ کچھ الگ طرح کا ناول ہے۔ ہم اسے زوال آمادہ مغلیہ سلطنت کے آخری برسوں کی دستاویز کہہ سکتے ہیں۔ شمس الرحمٰن فاروقی کو جزئیات پر مکمل مہارت ہے۔ انھوں نے وزیر خانم کی زندگی کو اس درجہ لطافت، نزاکت اور تمام باریک جزئیات کے ساتھ پیش کیا ہے کہ ہمارے سامنے ایک پوری تہذیب، جسے ہند مسلم تہذیب کہیے اور اس کے آخری دنوں میں اس کی چمک دمک اور برگ وبار کا پورا نقشہ آجاتا ہے اور وزیر خانم کا کردار بھی کیا کردار ہے کہ وہ تنہا اپنی ذات میں اس تہذیب کا مجسم وجود معلوم ہوتی ہے۔






No comments:

Post a Comment