Showing posts with label best novel. Show all posts
Showing posts with label best novel. Show all posts

Saturday, June 22, 2024

قافلۂ حجاز - نسیم حجازی

 

قافلۂ حجاز


نسیم حجازی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نامنسیم حجازیسے معروف ہیں۔قافلۂ حجازان کا تحریر کردہ ناول ہے۔

Wednesday, May 29, 2024

PACHINKO ( MIN JIN LEE )


 
Pachinko is the second novel by Harlem-based author and journalist Min Jin Lee. Published in 2017, Pachinko is an epic historical fiction novel following a Korean family who immigrates to Japan. The story features an ensemble of characters who encounter racismdiscriminationstereotyping, and other aspects of the 20th-century Korean experience of Japan.

Thursday, March 14, 2024

Aangan Novel By Khadija Mastoor

 


آنگن ناول ہندوستان میں آزادی کی تحریک کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ یہ بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اہم سیاسی پیش رفت کا ایک مختصر جائزہ پیش کرتا ہے، بشمول ہندوستان میں تحریک خلافت، دوسری جنگ عظیم، جاپان کا حملہ، اور قرارداد پاکستان۔


اگر ہم کہانی اور کرداروں کی بات کریں تو یہ ہندوستان کے ایک خوشحال خاندان کی کہانی ہے۔ وہ نسل در نسل اپنی خاندانی حویلی میں پرورش پاتے رہے۔ ان کا زوال اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ اپنے والد کی موت کے بعد خاندانی حویلی فروخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ وہ خاندانی حویلی بیچنے کے بعد الگ گھروں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

اس ناول کے مرکزی کردار عالیہ، چھمی اور جمیل ہیں۔ اس ناول میں خواتین کی شمولیت اور نمائندگی غالب نظر آتی ہے۔ ایک واضح تاثر ہے کہ جہاں ایک سمجھدار عورت گھر کو ترقی دے سکتی ہے وہیں عورت کی انا اور نفرت بھی اسے تباہ کر سکتی ہے۔


ناول بتاتا ہے کہ ملک کے بدلتے سیاسی تناؤ نے خاندانوں کو کیسے متاثر کیا۔ جیسے جیسے سیاسی اور نظریاتی اختلافات پیدا ہوئے، اسی طرح خاندانوں میں بھی اختلافات پیدا ہوئے۔

Monday, September 4, 2023

The Reluctant Fundamentalist by Mohsin Hamid


“The Reluctant Fundamentalist” is a novel written by the Pakistani Mohsin Hamid in In 2012. Mira Nair directed the film with the collaboration of the novelist. The story is about a young Pakistani named Changez and his life, his changings and reflections before and after the attack on the Twin Towers. This novel is dived into 12 chapters and each one of them has a specific function.

Gardish e Rang e Chaman by Qurratulain Hyder

 


'گردش رنگ اور چمن" ناول کو مصنف قرۃ العین حیدر نے ایک نئے اور مختلف انداز سے لکھا ہے۔ یہ ایک بہترین سماجی، رومانوی اور ثقافتی کہانی ہے جو بہت سے سماجی مسائل کو بیان کرتی ہے۔ مصنف نے کہانی میں محبت کرنے والوں کے احساسات اور جذبات کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔

basti / بستی by intizar husain



ناول "بستی" کا مرکزی کردار تاریخ کا ایک نوجوان پروفیسر ذاکر ہے۔ اس کا تعلق اتر پردیش (بھارت) کے ایک قصبے روپ نگر سے ہے اور وہ 1947 میں پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں اور اپنی یادوں کے ذریعے ہمیں اپنے ماضی کی کہانی سناتے ہیں۔
کہانی کے پہلے حصے میں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ کس طرح اس کے خوبصورت بچپن کی یادیں اور اس کی محبت صابرہ ہجرت کے دوران روپ نگر میں پیچھے رہ گئے تھے۔ اس سے بے پناہ محبت کے باوجود ذاکر اپنی محبت صابرہ کو بھارت سے پاکستان لانے کی ہمت پیدا نہیں کر سکا۔
کہانی کا دوسرا حصہ بنیادی طور پر پاکستان میں رہتے ہوئے ذاکر کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات کو بیان کرتا ہے۔ اس میں سقوط ڈھاکہ کا المناک واقعہ بھی شامل ہے۔
اس ناول میں بہت سے کردار ہیں لیکن مرکزی کردار ذاکر، صابرہ، افضل، سریندر اور عرفان ہیں۔

Kae Chand Thay Sar e Aasman by Shamsur Rahman Faruqi

 


کئی چاند تھے سر آسماں کے مصنف شمس الرحمٰن فاروقی اُردو دنیا کی ایسی عہدساز شخصیت ہیں جن کے کام، علمی توفیقات اور تخلیقی امتیازات کا ہر سطح پراعتراف کیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے انہیں ’’پدم شری ‘‘ جیسا بڑا ایوارڈ دیا تو حکومت پاکستان کی طرف سے ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے حق دار ٹھہرائے گئے۔ 

مدتوں بعد اُردو میں ایک ایسا ناول آیا ہے جس نے ہند و پاک کی ادبی فضا میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہاں اس ناول میں ہم تاریخ کو تخلیقی طور پر فکشن کے رُوپ میں ڈھلتے ہوئے دیکھتے ہیں لہٰذا ’’کئی چاند تھے سرِ آسماں‘‘ کچھ الگ طرح کا ناول ہے۔ ہم اسے زوال آمادہ مغلیہ سلطنت کے آخری برسوں کی دستاویز کہہ سکتے ہیں۔ شمس الرحمٰن فاروقی کو جزئیات پر مکمل مہارت ہے۔ انھوں نے وزیر خانم کی زندگی کو اس درجہ لطافت، نزاکت اور تمام باریک جزئیات کے ساتھ پیش کیا ہے کہ ہمارے سامنے ایک پوری تہذیب، جسے ہند مسلم تہذیب کہیے اور اس کے آخری دنوں میں اس کی چمک دمک اور برگ وبار کا پورا نقشہ آجاتا ہے اور وزیر خانم کا کردار بھی کیا کردار ہے کہ وہ تنہا اپنی ذات میں اس تہذیب کا مجسم وجود معلوم ہوتی ہے۔