Monday, February 6, 2017

Aadam Khor Kaa Taaqub (Tariq Ismail Sagar)

Aadam Khor Kaa Taaqub (Tariq Ismail Sagar)

طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ "آدم خور کا تعاقب" دنیا بھر کی شکاریات کے موضوع پر لکھی جانے والی بہترین کہانیوں کا انتخاب ہے۔ 
اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "میں ایک جاسوس تھا"، "کمانڈو"، "جاسوس کیسے بنتے ہیں" شامل ہیں۔ 

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 06


مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 05

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 05

مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Thursday, February 2, 2017

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 04

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 04

مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 03

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 03

مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Wednesday, February 1, 2017

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 02

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi)

مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 01

Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi)

مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)

Saturday, January 28, 2017

Sufaid Jazeera (Naseem Hijazi)

Sufaid Jazeera (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Qaiser-o-Kisraa (Naseem Hijazi)

Qaiser-o-Kisraa (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Kaleesa Or Aag (Naseem Hijazi)

Kaleesa Or Aag (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Poras Kay Hathi (Naseem Hijazi)

Poras Kay Hathi (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Pardesi Darakht (Naseem Hijazi)

Pardesi Darakht (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Thursday, January 26, 2017

Or Talwar Toot Gae (Naseem Hijazi)

Or Talwar Toot Gae (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Muhammad Bin Qasim (Naseem Hijazi)


نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Andheri Raat Kay Musafir (Naseem Hijazi)

Andheri Raat Kay Musafir (Naseem Hijazi)

نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

Wednesday, January 25, 2017

Adabi Khutoot-e-Ghalib (Mirza Muhammad Askari)

Adabi Khutoot-e-Ghalib (Mirza Muhammad Askari)

غالبا اردو معلے اور عود ہندی دو ہی کتابیں ایسی ہیں جو مرزا غالب کے کمال اردو نثر نگاری کی شاہد عادل کہی جا سکتی ہیں۔ مولانا حالی نے "یادگارِ غالب: میں "لطائف غیبی" ، "تیغ تیز" اور کسی ناتمام اردو قصہ کو بھی اُن کی تصانیف نثر اردو میں شمار کیا ہے۔ شروع میں مرزا اپنے خطوط کو کیجا کرنے اور شائع کرنے کے سخت خلاف تھے۔ 
جبکہ یہ معلوم ہو گیا کہ مرزا کے خطوط ہی اون کی نثر اردو کے بڑے کارنامے ہیں تو اب یہ دیکھنا ہے کہ انکی خطوط نویسی کس انداز کی ہے جس نے اون کو نثر نگاروں کی صف اولین میں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان سب سے آگے پہنچا دیا ہے۔

Thursday, January 19, 2017

Dalail-ul-Khairaat Arabic (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)

Dalail-ul-Khairaat Arabic (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)

دلائل الخيرات، أو دلائل الخيرات وشوارق الأنوار في ذكر الصلاة على النبي المختار ، كتاب من تأليف محمد بن سليمان الجزولي المتوفى سنة 870 هـ، جمع فيه صيغ في الصلاة على رسول الإسلام محمد، وهو يعدّ من أشهر الكتب في هذا المجال مما جعله محط اهتمام كثير من العلماء قديماً وحديثاً، وخصوصا الصوفية منهم، فجعلوه جزءاً من أورادهم التي يقرأونها صباحاً ومساءً. وقد بذل أيضا حكام المسلمين وأمراؤهم بهذا الكتاب وبذلوا في نسخه وتوزيعه بين البلاد، وكان آخرهم السلطان عبد الحميد. وقد قسم هذا الكتاب على سبعة أقسام، على عدد أيام الأسبوع، لكل يوم صيغ من الصلاة على النبي. وجعل الجزولي كمقدمة لهذا الكتاب دعاء بأسماء الله الحسنى وذكر لأسماء رسول الإسلام محمد بن عبد الله صلی اللہ علیہ وسلم۔

Dalail-ul-Khairaat (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)

Dalail-ul-Khairaat (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)

دلائل الخیرات شریف وہ عظیم کتاب ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پڑھی جاتی ہے۔ تمام معروف سلاسل طریقت کے شیوخ خود بھی اس کا ورد کرتے ہیں اور اپنے مریدین کو بھی پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں ۔بارگاہ نبوی امیں اس وظیفہ درود و سلام کی قبولیت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرکار مدینہانے بعض خوش بختوں کو اس کتاب کی خود اجازت فرمائی۔جیسے محمد مغربی تلمسانی اور محمد اندلسی حضرت سیدی الصدیق الفلالی امی ولی اﷲہو گزرے ہیں۔ آپ کو مکمل دلائل الخیرات حفظ تھی اور فرمایا کرتے تھے کہ "ان النبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم علمہ ایاہ مناما" یعنی رسول ﷲ نے انہیں خواب میں دلائل الخیرات شریف پڑھائی تھی یہ وہ عظیم کتاب ہے کہ جس کے ذریعے لوگوں کو برکت اور نور نصیب ہوتا ہے۔ کشف الظنون میں ہے ( و ہذا الکتاب آیۃ من آیات اﷲ فی الصلاۃ علی النبی علیہ الصلاۃ والسلام ) یہ کتاب حضور نبی کریم کی بارگاہ میں درود و سلام پر مشتمل ہے اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے مشرق و مغرب اور خاص طور پر بلاد روم میں باقاعدگی سے پڑھی جاتی ہے۔

Wednesday, January 18, 2017

Masnavi Gulzar-e-Naseem (Mirza Fida Ali Lakhnavi)


یہ مثنوی (گلزار نسیم) محمد علی شاہ کے زمانہ میں تصنیف کی گئی۔ اس میں کلام نہیں کہ مثنوی اپنے رنگ میں لاجواب ہے اور میر حسن کی مثنوی کے بعد جو شہرت جو مقبولیت اس مثنوی کو حاصل ہوئی وہ کسی کو نصیب نہیں ہوئی۔ اختصار کی بے مثل خوبی کے علاوہ صنائع و بدائع اور صنعت مراۃ النظر نے ہر بیت کو دلہن کی طرح سج دیا ہے۔

Drawing For Beginners (Dorothy Furniss)

Drawing For Beginners (Dorothy Furniss)

We must think with the brush and the pencil; we must think first and then draw round our 'think'. This book may help you to arrange your thoughts. It is but a helping hand on the broad highway that leads to the great world of art.

61st Death Anniversary of Manto


سعادت حسن منٹو کے 61ویں یومِ وفات پر

Akhbaari Lughaat (Munshi Zia-ud-Din Ahmad)

Akhbaar Lughaat (Munshi Zia-ud-Din Ahmad)

اس کتاب میں وہ تمام الفاظ حروف تہجی کی ترتیب سے جمع کر دئیے گئے ہیں جن کا استعمال اردو اخباروں میں ہوتا ہے۔ اور آسان سلیس اور صاف اردو زبان میں ان کی شرح کی گئی ہے۔ اور آخیر میں دو ضمیموں کے ذریعہ ہندوستان کے طرز حکومت اور انگلستان کے طریقہء حکومت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 1915 میں لکھی گئی اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی اجازت سے ان کے نام سے منسوب کی گئی۔

Urdu Zuban Kee Tareekh (Waaz Laal)

Urdu Zuban Kee Tareekh (Waaz Laal)

اردو ایک نہایت دلکش اور میٹھی زبان ہے۔ اس کے بولنے اور لکھنے والے پشاور سے لے کر دکن تک پائے جاتے ہیں۔ پنجاب، صوبہ جات متحدہ بنگالہ ، احاطہء بمبئی اور دکن میں عام طور پر اسے ہندو اور محمدی اور اور قومیں آسانی کے ساتھ سمجھ لیتی ہیں۔ 

Tuesday, January 17, 2017

Thora Sa Asman (Umera Ahmad)

Thora Sa Asman (Umera Ahmad)

"تھوڑا سا آسمان" سے ایک اقتباس: آسمان وہ عروج ہے جس کو پانے کی خواہش ہمیں ہمیشہ بے تاب رکھتی ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی تھوڑا سا آسمان ضرور تلاش کرتے ہیں۔ اس تلاش میں بہت سے لوگ بہت کچھ کھو دیتے ہیں اور بعض دفعہ اس تلاش میں ہم اپنے پیروں کے نیچے موجود زمین کو ٹھوکر مار دیتے ہیں۔ پھر جب آسمان تک نہیں پہنچ پاتے تو واپس زمین پر آنے کی کوشش کرتے ہیں تب بعض دفعہ زمین ہمیں پاوں رکھنے کی جگہ نہیں دیتی۔

Monday, January 16, 2017

Brave New World (Aldous Huxley)

Brave New World (Aldous Huxley)

Brave New World is a novel written in 1931 by Aldous Huxley and published in 1932. Set in London in the year AD 2540 (632 A.F.—"After Ford"—in the book), the novel anticipates developments in reproductive technology, sleep-learning, psychological manipulation, and classical conditioning that combine profoundly to change society. Huxley answered this book with a reassessment in an essay, Brave New World Revisited (1958), and with Island (1962), his final novel.

The Great Gatsby (F. Scott Fitzgerald)

The Great Gatsby (F. Scott Fitzgerald)

The Great Gatsby is a 1925 novel written by American author F. Scott Fitzgerald that follows a cast of characters living in the fictional town of West Egg on prosperous Long Island in the summer of 1922. The story primarily concerns the young and mysterious millionaire Jay Gatsby and his quixotic passion and obsession for the beautiful former debutante Daisy Buchanan. Considered to be Fitzgerald's magnum opus, The Great Gatsby explores themes of decadence, idealism, resistance to change, social upheaval, and excess, creating a portrait of the Jazz Age or the Roaring Twenties that has been described as a cautionary tale regarding the American Dream.

Ulysses (James Joyce)

Ulysses (James Joyce)

Ulysses is a modernist novel by Irish writer James Joyce. It was first serialised in parts in the American journal The Little Review from March 1918 to December 1920, and then published in its entirety by Sylvia Beach in February 1922, in Paris. It is considered to be one of the most important works of modernist literature, and has been called "a demonstration and summation of the entire movement". According to Declan Kiberd, "Before Joyce, no writer of fiction had so foregrounded the process of thinking." (Wikipedia)

Fasaana-e-Ajaib (Mirza Rajab Ali Beg)

Fasana-e-Ajaib (Mirza Rajab Ali Baig)

بقول شمس الدین احمد، ”فسانہ عجائب لکھنو میں گھر گھر پڑھا جاتا تھا اور عورتیں بچوں کو کہانی کے طور پر سنایا کرتی تھیں اور بار بار پڑھنے سے اس کے جملے اور فقرے زبانوں پر چڑھ جاتے تھے۔“ 
سرور 1786ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور1867ء کو بنارس میں وفات پائی۔ سرور کو فارسی اور اردو پر پوری پوری دسترس حاصل تھی۔ شعر و شاعری کے بڑے شوقین تھے۔ فسانہ عجائب ان کی سب سے مشہور تصنیف ہے جوایک ادبی شاہکار اور قدیم طرز انشاء کا بہترین نمونہ ہے۔ اس کی عبارت مقفٰفی اور مسجع ، طرز بیان رنگین اور دلکش ہے۔ ادبی مرصع کاری ، فنی آرائش اور علمی گہرائی کو خوب جگہ دی گئی ہے۔ اگرچہ فورٹ ولیم کالج کی سلیس نگاری نے مولانا فضلی اور مرزا رسوا کے پرتکلف انداز تحریر پر کاری ضرب لگائی تھی۔ اور اس کا ثبوت باغ و بہار کی سادہ و سلیس نثر ہے۔ تاہم پھر بھی اکثر ادباء ہٹ دھرمی کا ثبوت دیتے ہوئے قدیم طرز کے دلدادہ اور اور پرستار رہے۔ رجب علی بیگ سرور بھی اسی لکیر کو پیٹ رہے تھے۔ چنانچہ باغ و بہار کے آسان اور عام فہم اسلوب پر اس زمانے میں اعتراضات کئے جانے لگے تو انہوں نے اس کے مقابلے میں ”فسانہ عجائب“ کی صورت میں مشکل اور گراں عبارت لکھ کر ”باغ و بہار“ کی ضد پیش کی۔ اور اس زمانے میں خوب داد حاصل کی۔

Bagh-o-Bahar (Mir Aman Dehelvi)

Bagh-o-Bahar (Mir Aman Dehelvi)

باغ وبہار میرامن دہلوی کی داستانوی کتاب ہے جو اُنھوں نے فورٹ ولیم کالج میں جان گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی۔یہ حقیقتا امیر خسرو کے فارسی داستان قصہ چہار درویش کا پہلا اردو ترجمہ ہے۔ بقول سید محمد ، ” میرامن نے باغ وبہار میں ایسی سحر کاری کی ہے کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرورِ ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔“ باغ و بہار فورٹ ولیم کا لج کی دین ہے جو انگریزوں کو مقامی زبانوں سے آشنا کرنے کے لئے قائم کیا گیاتھا۔ میرامن نے باغ و بہار جان گل کرائسٹ کی فرمائش پر میر حسین عطا تحسینؔ کی نو طرز مرصع سے ترجمہ کی۔ اور اس طرح یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے کہ اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس اور آسان عبارت کا رواج ہوا جو اِسی داستان کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آگے چل کر غالب کی نثر نے اس کمال تک پہنچا دیا۔ اس لئے تو مولوی عبدالحق کا کہنا ہے کہ اردو نثر کی ان چند کتابوں میں باغ و بہار کو شمار کیا جاتا ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں اور شوق سے پڑھی جائیں گی۔ (وکی پیڈیا)

Thursday, January 12, 2017

Anandi (Ghulam Abbas)

Anandi (Ghulam Abbas)

آنندی سے اقتباس: "بلديہ کا اجلاس زوروں پر تھا، ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلاف معمول ايک ممبر بھي غير حاضر نہ تھا، بلديہ کے زير بحث مسئلہ يہ تھا کہ زنان بازاري کو شہر بدر کر دياجائے، کيوں کہ ان کا وجود انسانيت، شرافت اور تہذيب کے دامن پر بد نما داغ ہے۔ بلديہ کے ايک بھاري بھر کم رکن جو ملک و قوم کے سچے خير خواہ مانے جاتے تھے نہايت فصاحت سے تقرير کر رہے تھے “ اور پھر حضرات آپ يہ بھي جانتے ہیں کہ یہ بازار شہر کے وسط میں واقع ہے چنانچہ ہر شريف آدمي کو چار وناچار اس بازار سے گزرنا پڑتا ہے، علاوہ ازيں شرفا کي پاک دامن بہو بيٹياں بھی اس بازار کی تجارتي اہميت کي وجہ سے يہاں آنے اور خريد و فروخت کرنے پر مجبور ہيں ، صاحبان جب يہ شريف زادياں ان آبرو باختہ اور نيم عرياں بيواؤں کے بناؤ سنگھار کو ديکھتي ہيں تو قدرتي طور پر ان کے دل ميں بھي آرائش و دل ربائي کي نئي نئي امنگيں اور ولولے پيدا ہوتے ہيں اور اپنے غريب شوہروں سے طرح طرح کے غازوں لوِنڈروں زرق برق ساڑيوں اور قيمتي زيوروں کي فرمائشيں کرنے لگتي ہيں نتيجہ يہ ہوتا ہے کہ ان کا پر مسرت گھر ان کا راحت کدہ ہميشہ کيلئے جہنم کا نمونہ بن جاتا ہے۔"