Showing posts with label اردو افسانہ. Show all posts
Showing posts with label اردو افسانہ. Show all posts

Friday, April 1, 2022

Kankar - Umera Ahmad


 عمیرہ احمد کا نام پاکستانی ٹیلی ویژن چینیلز میں کسی تعارف کا محتاج نہیں کیونکہ ان کے کریڈٹ پر متعدد سپرہٹ ڈرامے ہیں۔ان کے مقبول ڈراموں میں میری ذات ذرہ بے نشان، شہر ذات، زندگی گلزار ہے اور کنکر وغیرہ قابل ذکر ہیں جبکہ لاتعداد ناولز اور مختصر کہانیاں بھی ان کے پرستاروں میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔


Meri Zaat Zarra-e-Benishan - Umera Ahmad

 


میری ذات ذرہ بےنشان ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو ایمان، وفاداری اور معافی کے درمیان پھنسی ہوئی ہے۔ صبا نے اپنے والدین کی خواہش کے خلاف عارفین سے شادی کی ہے۔ صبا سے محبت ہونے کے باعث عارفین اپنے اندر روحانیت کا ایک عجیب اور ناقابل فہم احساس محسوس کرتا ہے۔ اپنے والدین کی ناراضگی کے باوجود وہ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں۔ اپنی نفرت سے مغلوب ہوکر عارفین کی ماں صبا کو بدنام کر کے اس سے چھٹکارا پانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جبکہ صبا برداشت، رواداری اورخدا پر غیرمتزلزل یقین سے اُس کی سازشوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ جھوٹا غرور، ظلم اور ندامت وہ سب موضوعات ہیں جو اس طاقتور کہانی کو مضبوط رنگ دیتے ہیں۔ یہ کہانی پہلی بار خواتین ڈائجسٹ میں شائع ہوا تھا۔

عمیرہ احمد نے دیباچے کے ساتھ یہ تسلیم کیا کہ اس کی کہانیوں میں واقعی کوئی خاص بات نہیں ہے لیکن بعض اوقات آپ کو عام لوگوں اور ان کی عام زندگی کے بارے میں لکھنا اور پڑھنا پڑتا ہے۔ 


Tuesday, December 10, 2019

Guriya Ghar - Mumtaz Mufti


یہ کتاب ممتاز مفتی نے تحریر کی ہے جو ادب میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ اس مجموعے میں چار افسانے شامل ہیں۔ ان سب میں یہ قدر مشترک ہے کہ دولت، اقتدار، اختیار، رسوم اور تہذیب کا غازہ کھرچ کر انسانوں کی بنیادی فطرت کو اپنے اصلی روپے میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Thursday, January 12, 2017

Anandi (Ghulam Abbas)

Anandi (Ghulam Abbas)

آنندی سے اقتباس: "بلديہ کا اجلاس زوروں پر تھا، ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلاف معمول ايک ممبر بھي غير حاضر نہ تھا، بلديہ کے زير بحث مسئلہ يہ تھا کہ زنان بازاري کو شہر بدر کر دياجائے، کيوں کہ ان کا وجود انسانيت، شرافت اور تہذيب کے دامن پر بد نما داغ ہے۔ بلديہ کے ايک بھاري بھر کم رکن جو ملک و قوم کے سچے خير خواہ مانے جاتے تھے نہايت فصاحت سے تقرير کر رہے تھے “ اور پھر حضرات آپ يہ بھي جانتے ہیں کہ یہ بازار شہر کے وسط میں واقع ہے چنانچہ ہر شريف آدمي کو چار وناچار اس بازار سے گزرنا پڑتا ہے، علاوہ ازيں شرفا کي پاک دامن بہو بيٹياں بھی اس بازار کی تجارتي اہميت کي وجہ سے يہاں آنے اور خريد و فروخت کرنے پر مجبور ہيں ، صاحبان جب يہ شريف زادياں ان آبرو باختہ اور نيم عرياں بيواؤں کے بناؤ سنگھار کو ديکھتي ہيں تو قدرتي طور پر ان کے دل ميں بھي آرائش و دل ربائي کي نئي نئي امنگيں اور ولولے پيدا ہوتے ہيں اور اپنے غريب شوہروں سے طرح طرح کے غازوں لوِنڈروں زرق برق ساڑيوں اور قيمتي زيوروں کي فرمائشيں کرنے لگتي ہيں نتيجہ يہ ہوتا ہے کہ ان کا پر مسرت گھر ان کا راحت کدہ ہميشہ کيلئے جہنم کا نمونہ بن جاتا ہے۔"

Monday, December 26, 2016

Shahab Nama (Qudratullah Shahab)

Shahab Nama (Qudratullah Shahab)

قدرت اللہ شہاب (1986-1917) حکومت پاکستان کی بیورو کریسی کے اعلی عہدے دار تھے۔ لکھنے لکھانے سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ کچھ نقاد کے مطابق ان کی زیادہ تر تحریریں فکشن پر مبنی ہیں اور اس طرز کی جھلک ان کی مشہور زمانہ تصنیف "شہاب نامہ" میں بھی نظر آتی ہے جس میں کچھ ناقابل یقین کہانیوں کے علاوہ جمہوریت سے محروم ایک ملک کی کہانی بھی دلچسپ انداز میں سنائی گئی ہے۔ شہاب نامہ موجودہ دور میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے ایک بن چکی ہے۔

Monday, November 7, 2016

Kimiagar (Shaukat Siddiqui)

Kimiagar (Shaukat Siddiqui)

اُردو کے مایہ ناز ناول اور افسانہ نگار شوکت صدیقی کی تصنیف۔