Thursday, May 30, 2024

Talo e Ashk ( Mohsin Naqvi )


 سید محسن نقوی ، ایک سیاست داں اور خطیب کے ساتھ ایک شاعر بھی تھے ان کا مکمل نام سید محمد عباس اور محسن تخلص تھا ، ساتھ میں نقوی بھی تخلص کے طور پر استعمال کر تے تھے ۔ وہ ایک بے باک بابصیرت اور دانشور شاعر تھے ۔ جہاں انہوں نے مختلف موضوعات اور زندگی کے مختلف پہلؤوں پر شاعری کی، وہیں ان کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ اپنی شاعری میں نبی اور آل نبی کی محبت سے سر شار نظر آتے ہیں ۔ ان کی شاعر میں آپ کو مقتل ، قتل ، مکتب ، خون ، گواہی ، کربلا، ریت ، فرات، پیاس ، وفا ، اشک ، صحرا ، دشت ، لہو ، عہد قبیلہ ، نسل ، چر اغ اور خیمہ جیسے الفاظ ملتے ہیں جن کاتعلق کسی نہ کسی طریقے سے رثائی شاعر ی ہے ۔ اس شعری مجموعہ میں نظمیں اور غزلیں ہیں ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شاعری میں ہمیشہ نئی جہت تلاش کی اور اس میں بھی ایک ہی روش کو نہیں اپنا یا بلکہ اپنے ہر شعری مجموعہ میں وہ ایک نئے انداز میں نظر آتے ہیں ۔ اس مجموعہ کے متعلق وہ خود لکھتے ہیں ’’ طلوع اشک کی شاعری اپنے عہد میں بڑھتی ہوئی نفرتوں کے خلاف انسانی سانسوں کے ریشم سے بنے ہوئے ان نازک جذبوں اوردائمی رشتوں کا ایک دھیما سا احتجاج ہے جن کی پہچان کا واحد حوالہ محبت ہے۔‘‘ مزید لکھتے ہیں، ’’طلوع اشک میں نہ تو آپ کو عملی جدو جہد سے محروم کوئی دعویٰ نظر آئے گا اور نہ ہی کوئی بے مقصد ہنگامہ آرائی ۔ الغرض شاعری کا یہ مجموعہ فکر و نظر کی اور فن کی باریکی کی دعوت دیتا ہے۔

Inkar ( Perveen Shakir )


 پروین شاکر کا شعری مجموعہ "انکار" 1990 ء میں منظر عام پر آیا اس مجموعہ کی نظموں میں انھوں نے معاشرے کے دبے کچلےاورمزدور طبقے کے مختلف کرداروں پرشاعری کی ہے اوران لوگوں کی طرف حمایت کا ہاتھ بڑھایاہے، جن کی شب و روزکی جفاکشی سے دوسرے لوگ توخوب فیضیاب ہوتے ہیں، مگروہ بے چارے ساری زندگی تہی مایہ و بے سروساماں ہی رہتے ہیں،اُن کی شاعری میں روایت سے انکار اور بغاوت بھی نظرآتی ہے،انہوں نےاپنی شاعری میں صنف نازک کے جذبات کی تصاویر بنائیں اور اُس کے دُکھ اور کرب کو نظموں میں ڈھالاہے ، اس مجموعہ میں روایت سے بغاوت اور انکار کا پرتو نظر آتا ہے۔

Sad E Barg ( Parveen Shakir )

"صد برگ" میں پروین شاکر کے خیالات کے سینکڑوں چہرے ابھر آئے ہیں۔ ہر چہرہ صرف اپنی نسوانیت کا اعلان کرتا ہے، اس مجموعہ میں پروین شاکر کا تخلیقی شعور زندگی کے تجربات و ومشاہدات کی وجہ سے ایک با شعور فنکار کا پختہ شعور ہوکر دنیائے ادب کو نئی جہات سے روشناس کراتا ہے،اس مجموعہ میں پروین شاکر کی نئی معنویت اور نئی لفظیات سے پیدا ہونےوالی فضا ابھر کر سامنے آتی ہے۔ اس مجموعہ کی شاعری میں ایک خاص چیز جو نظر آتی ہے وہ ہے پروین کی شاعری کا ایک ایسا عاشق جو تضادات سے گھرا ہوا ہے، کبھی وہ عاشق محبوب کا ہم مزاج معلوم ہوتاہے تو کبھی وہی عاشق محبوب کے درمیان ایک خلیج بن کر کھڑا ہوجاتا ہے جس سے پروین شاکر کے ذاتی رشتے کی کھٹاس نظر آتی ہے۔