Friday, July 26, 2019

Ali Pur Ka Aili (Mumtaz Mufti)


علی پور کا ایلی اردو زبان کے مشہور ناولوں میں ایک ہے جو خودنوشت سوانح عمری کے انداز میں تحریر کیا گیا ہے، جس کے مصنف ممتاز مفتی ہیں۔ یہ ایک ضخیم ناول ہے جس کا مرکزی کردار الیاس عرف ایلی ہے جو خود مصنف کی ذات ہے۔ اگرچہ ابتدا میں مصنف نے یہ بات ظاہر نہیں کی (1995ء میں اس بات کا انکشاف خود مصنف نے کیا)۔ کہانی اور کردار بظاہر افسانوی ہیں لیکن مفتی کی زندگی کے کئی حقیقی پہلو اس میں واضح ہیں۔ جیسے آصفی خاندان حقیقتاً بھی مفتی کا ہی خاندان ہے۔ اسی طرح مقامات کے اصل نام لکھے گئے ہیں۔ ابن انشاء نے اسے اردو کا گرو گرنتھ کہا ہے۔ اسے آدم جی ادبی انعام کے حوالے سے اسے کافی شہرت حاصل ہوئی۔ بقول ابن انشا یہ کتاب اس لیے مشہور ہوئی کہ اسے آدم جی اانعام نہ مل سکا جبکہ بانو قدسیہ، جمیل الدین عالی اور قدرت اللہ شہاب وغیرہ نے اس کی تعریف کی ہے۔ ابتدا میں جب یہ شائع ہوا تو اس کی 250 جلدیں تھیں لیکن بے حد مقبول ہوئیں۔

Ambar Naag Maria (A. Hameed) - 100 Parts


اے حمید بچوں اور بڑوں کے ادب کا ایک بہت بڑا نام ہے۔ اے حمید نے درجنوں کتابیں لکھیں۔ ان کی بچوں کے لیے لکھی گئی کتابیں بے حد مشہور ہوئیں۔ زیر نظر کتاب ایک طویل داستان پر مبنی کہانی ہے جس میں ایک ناگ اور ماریہ کے ایک طویل سفر کو بیان کیا گیا ہے۔ 

Wednesday, July 24, 2019

Aik Siyasat Kae Kahaniyan (Rauf Klasra)



روف کلاسرا کا شمار پاکستان کے بہترین صحافیوں میں ہوتا ہے۔ اپنے کیرئیر کے دوران انہوں نے کئی اسکینڈلز بریک کیے۔ مختلف ٹی وی چینلز پر پروگرام کرنے کے علاوہ روف کلاسرا کالم بھی لکھتے ہیں جو اندرون و بیرون ملک کثیر تعداد میں پڑھا جاتا ہے۔

Aik Sheher Kee Maut (Amrata Prem)


امرتا پریم کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ان کی لکھی گئی کتابیں آج بھی ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں اور ان کا شمار چوٹی کے مصنفین میں ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب ان کی لکھی گئی مختلف کہانیوں کے مجموعے پر مشتمل ہے۔

Friday, July 19, 2019

Aab-e-Hayat (Umera Ahmad)


آپ حیات پیر کامل کا دوسرا حصہ ہے جو عمیرہ احمد کے مطابق وہ 2004 میں اپنی گوناگوں مصروفیات کے باعث نہ لکھ پائیں۔ عمیرہ احمد کے مطابق وہ چاہتی تھیں کہ پیر کامل کی کامیابی کی گرد اور بازگشت، دونوں تھم جائیں۔ عمیرہ احمد کہتی ہیں کہ یہ ناول انہوں نے داد و تحسین کے لیے نہیں لکھا بلکہ اس لیے لکھا ہے کہ کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے۔ نہ بھی رکے تو سوچ میں پڑ جائے۔ ’کوشش آج بھی بس اتنی ہی ہے۔‘