Showing posts with label Mumtaz Mufti. Show all posts
Showing posts with label Mumtaz Mufti. Show all posts

Thursday, May 9, 2024

Labaik By Mumtaz Mufti

 


ممتاز مفتی کی شاہکار کتاب "لبیک" سرزمین حجاز کی طرف کئیےجانے والے روحانی سفر اور اللّٰہ کے ساتھ تعلق کے بارے میں ہے۔ مصنف نے حجاز میں ہونے والے واقعات، مشاہدات اور جذبات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس روحانی تجربے کا اظہار اس قدر حیرت انگیز طور پر کیا ہے کہ اگر پڑھنے والا کبھی وہاں نہ گیا ہو تو بھی وہ خود کو وہاں پا لیتا ہے۔

Ali Pur Ka Aili by Mumtaz Mufti

 


علی پور کا عیلی ممتاز مفتی (ایلی) کی سوانح عمری ہے جو ان کی زندگی کے پہلے مرحلے کو بیان کرتی ہے۔ ابتدا میں اس کتاب کو ناول کے طور پر لیا گیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ دراصل ان کی زندگی کی کہانی ہے۔ ان کی زندگی کا آخری حصہ ان کی کتاب الخ نگری میں پیش کیا گیا۔


اس ناول "علی پور کا عیلی" میں گھٹن زدہ بچپن، باپ کی جنسی خواہش، محبت اور شادی کے بندھن میں بندھنا مشکل، عورت، بیوی اور لونڈیوں کی محبت کے بارے میں پراسرار تفصیلات شامل ہیں۔ فرائیڈ اور ڈی ایچ لارنس نے کرداروں کی نفسیات کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کیا اور بتایا کہ کس طرح ایک بچہ اپنے اردگرد کے حالات سے دوچار ہوتا ہے جو بعد میں اس کی شخصیت اور سوچ کو متاثر کرتا ہے جیسے اپنے والد کے لیے ایلی کی نفرت۔ جو اس کی سماجی/جنسی زندگی کو کسی نہ کسی طرح مفلوج کر دیتی ہے)۔ بچپن کے مصائب کا سب سے بڑا اثر مصنف (ایلی) کی کسی عورت کے ساتھ نمٹنے میں ناکامی ہے جب تک کہ وہ اسے دیو/دیوی کے طور پر پیش نہ کرے ۔

Tuesday, December 10, 2019

Guriya Ghar - Mumtaz Mufti


یہ کتاب ممتاز مفتی نے تحریر کی ہے جو ادب میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ اس مجموعے میں چار افسانے شامل ہیں۔ ان سب میں یہ قدر مشترک ہے کہ دولت، اقتدار، اختیار، رسوم اور تہذیب کا غازہ کھرچ کر انسانوں کی بنیادی فطرت کو اپنے اصلی روپے میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Friday, July 26, 2019

Ali Pur Ka Aili (Mumtaz Mufti)


علی پور کا ایلی اردو زبان کے مشہور ناولوں میں ایک ہے جو خودنوشت سوانح عمری کے انداز میں تحریر کیا گیا ہے، جس کے مصنف ممتاز مفتی ہیں۔ یہ ایک ضخیم ناول ہے جس کا مرکزی کردار الیاس عرف ایلی ہے جو خود مصنف کی ذات ہے۔ اگرچہ ابتدا میں مصنف نے یہ بات ظاہر نہیں کی (1995ء میں اس بات کا انکشاف خود مصنف نے کیا)۔ کہانی اور کردار بظاہر افسانوی ہیں لیکن مفتی کی زندگی کے کئی حقیقی پہلو اس میں واضح ہیں۔ جیسے آصفی خاندان حقیقتاً بھی مفتی کا ہی خاندان ہے۔ اسی طرح مقامات کے اصل نام لکھے گئے ہیں۔ ابن انشاء نے اسے اردو کا گرو گرنتھ کہا ہے۔ اسے آدم جی ادبی انعام کے حوالے سے اسے کافی شہرت حاصل ہوئی۔ بقول ابن انشا یہ کتاب اس لیے مشہور ہوئی کہ اسے آدم جی اانعام نہ مل سکا جبکہ بانو قدسیہ، جمیل الدین عالی اور قدرت اللہ شہاب وغیرہ نے اس کی تعریف کی ہے۔ ابتدا میں جب یہ شائع ہوا تو اس کی 250 جلدیں تھیں لیکن بے حد مقبول ہوئیں۔