Wednesday, September 6, 2023

Wo mera hai by Nimra Ahmed


"وو میرا ہے" ناول میں معاشرے کی اقدار پر تفصیلی نظر ڈالی گئی۔ اس کی کہانی کے اندر بہت سارے معاشرتی مسائل بلخصوص عورتوں سے جڑے مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ ناول میں سماجی ڈھانچے میں موجود خامیوں کو اجاگر کیا گیا اور یہ کہ مستقبل میں ان کی کیسے روک تھام کی جا سکتی ہے۔ ناول قاری کو شروع سے آخر تک اپنی لپیٹ میں لے کر ایک دیرپا تاثر چھوڑتا ہے۔

Tuesday, September 5, 2023

Ulema aur siyasat by Dr Mubarak Ali


 آج کے سیاسی حالات میں اس کتاب کی اہمیت اس لیے ہے کہ یہ علماء کے سیاسی کردار کا تاریخی جائزہ، ان کی موجودہ سیاسی سرگرمیوں اور ان کے مقاصد کو سمجھنے میں مدد دے گی کیونکہ اس وقت علماء جس طرح سے سیاست میں داخل ہوئے ہیں، ان کا یہ رول پاکستان کے ابتدائی دنوں میں نہیں تھا۔

Fatah Qustuntunia By Haji Badar Uddin Ahmad

 

قسطنطنیہ کی فتح کو یوروپ کی فتح شمار کرنا چاہئے۔ اس شہر کی فتح کے بعد ہی اسلام یوروپ کے ممالک میں پہونچا۔ اس فتح کا سہرا سلطان محمد فاتح کے سر ہے جس کی تجربہ کاری اور الولعزمی اور تدبر و تفکر کی وجہ سے یہ گرجاؤں کا شہر مسلمانوں کے دست قدرت میں آگیا۔ یہ شہر چرچوں سے بھرا ہوا تھا اور یہاں پر انگنت چھوٹے بڑے چرچ موجود تھے۔ فتح کے بعد ان کو مساجد کی شکل دے دی گئی اور کچھ کو چرچ باقی رہنے دیا گیا۔ لیکن جو سب سے برا چرچ تھا اسے وہاں کی جامع مسجد بنایا گیا جسے 2020 مین دوبارہ سے ایک سنگرہالیہ بنا دیا گیا ہے۔ اس شہر کو فتح کے بعد مسلمانوں کی سرکاری راجدھانی کی حیثیت حاصل ہوئی۔ اسی فتح کا ذکر اس کتاب میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

Aao Pakistan Lootain By Ashraf Sharif

 


کتاب میں اشرف شریف نے پاکستان کے بیوروکریٹس، جرنیلوں اور سیاستدانوں کی کرپشن پر بات کی ہے۔ مصنف نے پاکستان میں جرائم کی تاریخ اور کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈلز کے دستاویزی ثبوت بھی دیے ہیں اور ان اسکینڈلز کی تحقیقات باوجود ثبوتوں کے آج تک کوئی نہیں کر سکا،اس کی ظاہری وجہ ان اسکینڈلز میں بڑے بڑے مگرمچھوں کا ملوث ہونا ہے۔

Siyasi Mulaqatain By Rafiq Dogar

 




مصنف رفیق ڈوگر کی شاہکار کتاب "سیاسی ملاقاتیں" پاکستان میں سیاسی نظام کے متعلق ہے۔ اس کتاب میں کل 16 انٹرویو شامل ہیں۔ ان انٹرویوز کو ترتیب وار پڑھنے سے پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک مکمل تصویر بن جاتی ہے۔

Monday, September 4, 2023

The Purpose Driven Life by Rick Warren

 



The Purpose Driven Life proclaims itself to be “more than a book; it is a guide to a 40-day spiritual journey that will enable you to discover the answer to life’s most important question: What on earth am I here for?” We see that the author is setting his sights high; he is going to attempt to answer the greatest question we can face – that of our meaning and purpose. He promises that at the end of the journey “you will know God’s purpose for your life and will understand the big picture – how all the pieces of your life fit together.” The results of this will be amazing. “Having this perspective will reduce your stress, simplify your decisions, increase your satisfaction, and, most important, prepare you for eternity.” It is a courageous man who would write a book that claims it will do all of that. Of course these lofty standards help us realize why this book has attracted such great attention!

Rahnuma-e-Hayat by maulana wahiduddin khan

 


اس کتاب میں مولانا وحید الدین خان کے وہ مضامین شامل کئیے گئے ہیں جن کا خلاصہ انسان کا مقصد حیات ہے۔ مولانا وحید الدین خان نے اپنی تعلیمات میں یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ جو کوئی چاہتا ہے کہ اسے دین و دنیا کی کامیابی ملے تو پہلے وہ خود کو اس کا مستحق بنائے۔انسان اپنی توانائیوں کو صحیح طریقے سے منظم کرے اور پھر صحیح سمت میں استعمال کرے۔ انسان ہر لحاظ سے پوری طرح مسلح ہو کر زندگی کے ہر میدان میں اترے تب جا کر اسے حقیقی کامیابی حاصل ہو گی۔

The Reluctant Fundamentalist by Mohsin Hamid


“The Reluctant Fundamentalist” is a novel written by the Pakistani Mohsin Hamid in In 2012. Mira Nair directed the film with the collaboration of the novelist. The story is about a young Pakistani named Changez and his life, his changings and reflections before and after the attack on the Twin Towers. This novel is dived into 12 chapters and each one of them has a specific function.

Jangloos: Vol. 1 by Shaukat Siddiqui

 


"جنگلوس" ناول تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس پوسٹ میں جلد اول کو شائع کیا جارہا ہے۔ اس ناول میں پنجاب کے سماجی حالات کی کہانی بیان کی گئی جو حقیقت کے قریب تر ہے۔ اس ناول میں دو افراد کی کہانی ہے جو ایک جرم میں گرفتار ہوئے اور کچھ عرصہ جیل میں رہے۔ اس ناول پر 1989 میں ایک ڈرامہ بھی بنایا گیا تھا، جو کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر مکمل نہ ہو سکا۔

Gardish e Rang e Chaman by Qurratulain Hyder

 


'گردش رنگ اور چمن" ناول کو مصنف قرۃ العین حیدر نے ایک نئے اور مختلف انداز سے لکھا ہے۔ یہ ایک بہترین سماجی، رومانوی اور ثقافتی کہانی ہے جو بہت سے سماجی مسائل کو بیان کرتی ہے۔ مصنف نے کہانی میں محبت کرنے والوں کے احساسات اور جذبات کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔

basti / بستی by intizar husain



ناول "بستی" کا مرکزی کردار تاریخ کا ایک نوجوان پروفیسر ذاکر ہے۔ اس کا تعلق اتر پردیش (بھارت) کے ایک قصبے روپ نگر سے ہے اور وہ 1947 میں پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں اور اپنی یادوں کے ذریعے ہمیں اپنے ماضی کی کہانی سناتے ہیں۔
کہانی کے پہلے حصے میں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ کس طرح اس کے خوبصورت بچپن کی یادیں اور اس کی محبت صابرہ ہجرت کے دوران روپ نگر میں پیچھے رہ گئے تھے۔ اس سے بے پناہ محبت کے باوجود ذاکر اپنی محبت صابرہ کو بھارت سے پاکستان لانے کی ہمت پیدا نہیں کر سکا۔
کہانی کا دوسرا حصہ بنیادی طور پر پاکستان میں رہتے ہوئے ذاکر کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات کو بیان کرتا ہے۔ اس میں سقوط ڈھاکہ کا المناک واقعہ بھی شامل ہے۔
اس ناول میں بہت سے کردار ہیں لیکن مرکزی کردار ذاکر، صابرہ، افضل، سریندر اور عرفان ہیں۔

Kae Chand Thay Sar e Aasman by Shamsur Rahman Faruqi

 


کئی چاند تھے سر آسماں کے مصنف شمس الرحمٰن فاروقی اُردو دنیا کی ایسی عہدساز شخصیت ہیں جن کے کام، علمی توفیقات اور تخلیقی امتیازات کا ہر سطح پراعتراف کیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے انہیں ’’پدم شری ‘‘ جیسا بڑا ایوارڈ دیا تو حکومت پاکستان کی طرف سے ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے حق دار ٹھہرائے گئے۔ 

مدتوں بعد اُردو میں ایک ایسا ناول آیا ہے جس نے ہند و پاک کی ادبی فضا میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہاں اس ناول میں ہم تاریخ کو تخلیقی طور پر فکشن کے رُوپ میں ڈھلتے ہوئے دیکھتے ہیں لہٰذا ’’کئی چاند تھے سرِ آسماں‘‘ کچھ الگ طرح کا ناول ہے۔ ہم اسے زوال آمادہ مغلیہ سلطنت کے آخری برسوں کی دستاویز کہہ سکتے ہیں۔ شمس الرحمٰن فاروقی کو جزئیات پر مکمل مہارت ہے۔ انھوں نے وزیر خانم کی زندگی کو اس درجہ لطافت، نزاکت اور تمام باریک جزئیات کے ساتھ پیش کیا ہے کہ ہمارے سامنے ایک پوری تہذیب، جسے ہند مسلم تہذیب کہیے اور اس کے آخری دنوں میں اس کی چمک دمک اور برگ وبار کا پورا نقشہ آجاتا ہے اور وزیر خانم کا کردار بھی کیا کردار ہے کہ وہ تنہا اپنی ذات میں اس تہذیب کا مجسم وجود معلوم ہوتی ہے۔