طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "افغانستان پر کیا گزری"، "اے راہِ حق کے شہیدو"، "" شامل ہیں۔
Tuesday, February 14, 2017
Thursday, February 9, 2017
Salam-e-Raza Kee Maqbooliyat (Maulana Abdul Mobeen Naumani)
مجدد اسلام امام احمد رضا تو محض شاعر نہ تھے بلکہ سچے عاشق رسول تھے۔ آپ نے صرف یہی نہیں کہ اپنے نعتیہ اشعار میں جابجا دردو و سلام کا ہدیہ پیش کیا ہے بلکہ درود و سلام پر مستقل اور علیحدہ علیحدہ دو قصیدے بھی کہے ہیں۔ درودشریف پر قصیدے کے اشعار 59 ہیں جن میں سات مطلع ہیں۔ ہر شعر کا پہلا مصرع ذو قافیتین ہے یعنی ہر مصرعے میں دو قافیے ہیں۔ اور ہر قافیے میں حروف تہجی کی ترتیب کا بھی التزام ہے۔
Labels:
Imam Ahmad Raza,
Islam,
Maulana Ahmad Raza,
Poetry,
Religion,
Religion Urdu,
Urdu,
Urdu Islam,
اردو,
اردو اسلام,
اردو شاعری,
اسلام,
مولانا احمد رضا
Monday, February 6, 2017
Afghanistan Par Kiya Guzri (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں ""، ""، "" شامل ہیں۔
اس کتاب میں افغانستان کی وہ المناک داستان بیان کی گئی ہے جو اس پر امریکہ کے حملے کے بعد لکھی گئی۔
Ay Raah-e-Haq Kay Shaheedo (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "آخری گناہ کی مہلت"، "کمانڈو"، "جاسوس کیسے بنتے ہیں" شامل ہیں۔
Aadam Khor Kaa Taaqub (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ "آدم خور کا تعاقب" دنیا بھر کی شکاریات کے موضوع پر لکھی جانے والی بہترین کہانیوں کا انتخاب ہے۔
اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "میں ایک جاسوس تھا"، "کمانڈو"، "جاسوس کیسے بنتے ہیں" شامل ہیں۔
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 06
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 05
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Thursday, February 2, 2017
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 04
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 03
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Wednesday, February 1, 2017
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 02
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 01
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی
Saturday, January 28, 2017
Sufaid Jazeera (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Sufaid Jazeera,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
سفید جزیرہ,
نسیم حجازی
Qaiser-o-Kisraa (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Qaiser-o-Kisra,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
قیصر و کسری,
نسیم حجازی
Kaleesa Or Aag (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Kaleesa Or Aag,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
کلیسا اور آگ,
نسیم حجازی
Poras Kay Hathi (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Poras Kay Hathi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
پورس کے ہاتھی,
نسیم حجازی
Pardesi Darakht (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Pardesi Darakht,
Urdu,
Urdu History,
Urdu Novel,
اردو,
اردو تاریخ,
اردو ناول,
پردیسی درخت,
نسیم حجازی
Thursday, January 26, 2017
Or Talwar Toot Gae (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Muhammad Bin Qasim (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Muhammad Bin Qasim,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu History,
Urdu Novel,
اردو,
اردو تاریخ,
اردو ناول,
محمد بن قاسم,
نسیم حجازی
Andheri Raat Kay Musafir (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Wednesday, January 25, 2017
Adabi Khutoot-e-Ghalib (Mirza Muhammad Askari)
غالبا اردو معلے اور عود ہندی دو ہی کتابیں ایسی ہیں جو مرزا غالب کے کمال اردو نثر نگاری کی شاہد عادل کہی جا سکتی ہیں۔ مولانا حالی نے "یادگارِ غالب: میں "لطائف غیبی" ، "تیغ تیز" اور کسی ناتمام اردو قصہ کو بھی اُن کی تصانیف نثر اردو میں شمار کیا ہے۔ شروع میں مرزا اپنے خطوط کو کیجا کرنے اور شائع کرنے کے سخت خلاف تھے۔
جبکہ یہ معلوم ہو گیا کہ مرزا کے خطوط ہی اون کی نثر اردو کے بڑے کارنامے ہیں تو اب یہ دیکھنا ہے کہ انکی خطوط نویسی کس انداز کی ہے جس نے اون کو نثر نگاروں کی صف اولین میں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان سب سے آگے پہنچا دیا ہے۔
Thursday, January 19, 2017
Dalail-ul-Khairaat Arabic (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)
دلائل الخيرات، أو دلائل الخيرات وشوارق الأنوار في ذكر الصلاة على النبي المختار ، كتاب من تأليف محمد بن سليمان الجزولي المتوفى سنة 870 هـ، جمع فيه صيغ في الصلاة على رسول الإسلام محمد، وهو يعدّ من أشهر الكتب في هذا المجال مما جعله محط اهتمام كثير من العلماء قديماً وحديثاً، وخصوصا الصوفية منهم، فجعلوه جزءاً من أورادهم التي يقرأونها صباحاً ومساءً. وقد بذل أيضا حكام المسلمين وأمراؤهم بهذا الكتاب وبذلوا في نسخه وتوزيعه بين البلاد، وكان آخرهم السلطان عبد الحميد. وقد قسم هذا الكتاب على سبعة أقسام، على عدد أيام الأسبوع، لكل يوم صيغ من الصلاة على النبي. وجعل الجزولي كمقدمة لهذا الكتاب دعاء بأسماء الله الحسنى وذكر لأسماء رسول الإسلام محمد بن عبد الله صلی اللہ علیہ وسلم۔
Labels:
Arabic,
Dalail-Ul-Khairat,
Durood,
Islam,
Prophet Muhammad,
Religion,
Religion Arabic
Dalail-ul-Khairaat (Imam Abdullah Muhammad Bin Suleman)
دلائل الخیرات شریف وہ عظیم کتاب ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پڑھی جاتی ہے۔ تمام معروف سلاسل طریقت کے شیوخ خود بھی اس کا ورد کرتے ہیں اور اپنے مریدین کو بھی پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں ۔بارگاہ نبوی امیں اس وظیفہ درود و سلام کی قبولیت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرکار مدینہانے بعض خوش بختوں کو اس کتاب کی خود اجازت فرمائی۔جیسے محمد مغربی تلمسانی اور محمد اندلسی حضرت سیدی الصدیق الفلالی امی ولی اﷲہو گزرے ہیں۔ آپ کو مکمل دلائل الخیرات حفظ تھی اور فرمایا کرتے تھے کہ "ان النبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم علمہ ایاہ مناما" یعنی رسول ﷲ نے انہیں خواب میں دلائل الخیرات شریف پڑھائی تھی یہ وہ عظیم کتاب ہے کہ جس کے ذریعے لوگوں کو برکت اور نور نصیب ہوتا ہے۔ کشف الظنون میں ہے ( و ہذا الکتاب آیۃ من آیات اﷲ فی الصلاۃ علی النبی علیہ الصلاۃ والسلام ) یہ کتاب حضور نبی کریم کی بارگاہ میں درود و سلام پر مشتمل ہے اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے مشرق و مغرب اور خاص طور پر بلاد روم میں باقاعدگی سے پڑھی جاتی ہے۔
Labels:
Arabic,
Durood,
Greetings,
Hazrat Muhammad,
Islam,
Prophet Muhammad,
Religion,
Religion Arabic,
Salutations,
Urdu
Wednesday, January 18, 2017
Masnavi Gulzar-e-Naseem (Mirza Fida Ali Lakhnavi)
یہ مثنوی (گلزار نسیم) محمد علی شاہ کے زمانہ میں تصنیف کی گئی۔ اس میں کلام نہیں کہ مثنوی اپنے رنگ میں لاجواب ہے اور میر حسن کی مثنوی کے بعد جو شہرت جو مقبولیت اس مثنوی کو حاصل ہوئی وہ کسی کو نصیب نہیں ہوئی۔ اختصار کی بے مثل خوبی کے علاوہ صنائع و بدائع اور صنعت مراۃ النظر نے ہر بیت کو دلہن کی طرح سج دیا ہے۔
Labels:
Masnavi,
Mira Fida Ali,
Poetry,
Urdu,
Urdu Masnavi,
Urdu Poetry,
اردو,
اردو شاعری,
اردو مثنوی,
مثنوی,
مرزا فدا علی
Akhbaari Lughaat (Munshi Zia-ud-Din Ahmad)
اس کتاب میں وہ تمام الفاظ حروف تہجی کی ترتیب سے جمع کر دئیے گئے ہیں جن کا استعمال اردو اخباروں میں ہوتا ہے۔ اور آسان سلیس اور صاف اردو زبان میں ان کی شرح کی گئی ہے۔ اور آخیر میں دو ضمیموں کے ذریعہ ہندوستان کے طرز حکومت اور انگلستان کے طریقہء حکومت کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 1915 میں لکھی گئی اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی اجازت سے ان کے نام سے منسوب کی گئی۔
Subscribe to:
Posts (Atom)