"بند قبا"محسن نقوی صاحب كے ابتدائی دور كے كلام پر مشتمل ہے۔جس میں ان كی غزلیات،قطعات اور فردیات شامل ہیں۔محسن نقوی نے زیادہ ترغزلیں كہی ہیں۔ان كا طرز تقلیدی نہیں ہے بلكہ شعری ترجحات سے ہم آہنگ ہے۔جس میں اپنے ماحول سے اخذ كردہ نئی تشبیہات،استعارات اور علامتوں کے استعمال نے جدت پید کردی ہے۔محسن كی غزل كی نمایاں خصوصیت توازن و اعتدال ہے۔انھوں نے جدیدت كے شوق میں غزل كی روایات كو نظر انداز نہیں كیا۔ان كی غزلوں میں ترنم ،ردیف وقوافی كی پابندی بھی ملتی ہے۔غزلوں كی غنائیت ، موضوعات كا تنوع،لہجہ كی نرمی وشگفتگی انھیں ہم عصر جدید شعرا میں انفرادیت بخشتی ہیں۔ان كی غزلوں كے متنوع موضوعات كا تعلق اپنے اطراف كے مشاہدات و تجربات پر مبنی ہے۔ان میں فطری گہرائی و گیرائی كے ساتھ ساتھ زندگی كی چھوٹی چھوٹی حقیقتیں اور معصوم صداقتیں بھی ہیں۔ان كی غزلوں میں حسن و عشق كی كیفیت كے ساتھ ،سماجی معنویت ،تجربہ اور حقیقت كی عكاسی بھی ملتی ہے۔چونكہ محسن بنیادی طو رپر غزل كے شاعر ہیں۔اس لیے ان كے قطعات میں بھی تغزل كی كارفرمائی نظر آتی ہے۔انھوں نے كلاسیكی غزل كومكمل رد نہیں كیا،بلكہ كلاسیكی غزل كی لفظیات نقش قدم،فصل خزاں، كف آئینہ گر،نذر وفا، حنا نغمہ جاں ،آبلہ پائی وغیرہ كا استعمال جدید استعاراتی اور علامتی پیرائیہ میں كیا ہے۔ اس لیے محسن كے اس شعری مجموعے میں ہمیں كلاسیكی اور جدید پیرائیہ كا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔
No comments:
Post a Comment