جگرمرادآبادی کی شاعری سوز و گداز،سرمستی و شادابی اور وجد کی ملی جلی کیفیت سے مالا مال ہے۔ انھوں نے فکر و خیال کی ہمہ گیریت اور اپنی شخصیت کی سحر انگیزی کے باعث اُردو ادب میں ایک الگ مقام قائم کیا، جگر کو"تاجدار سخن"اور "شہنشاہ تغزل" جیسے القاب سے یاد کیا گیا ہے، جگر اپنے دورکے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شعرامیں سے تھے،ان کےتین شعری مجموعے منظر عام پر آئے تھے "داغ جگر"، "شعلہ طور"اور "آتش گل" زیر تبصرہ کتاب جگر مراد آبادی کا تیسرا شعری مجموعہ ہے اس پر انہیں ساہتیہ اکاڈمی انعام بھی ملا۔ یہ مجموعہ پہلی بار 1954ء میں ڈھاکہ سے شائع ہوا تھا۔
No comments:
Post a Comment