جون ایلیا ایک باغی اور روایت شکن شاعر تھے۔ روایت شکنی، اختلاف رائے شاید جون ایلیا کا محبوب مشغلہ تھا ،اور ہر جگہ وہ اپنی بات بڑے وثوق سے رکھتے اور اس کو دلائل سے ثابت کرتے تھے۔ علمی مباحث اور اپنی فکر کا اظہار کرتے ہوئے جون ایلیا تارٰیخ ، فلسفہ ، منطق ، مذاہب عالم ، زبانوں ، ثقافتوں اور ماضی کی نابغہ روزگار شخصیات کے نظریات اور سیاسی و سماجی تحریکوں کے حوالے دیتے جاتے تھے ۔جون کی زندگی میں ان کا صرف ایک ہی مجموعہ کلام منظر عام پر آیا تھا جس کا نام "شاید" ہے ۔ اس کتاب کا دیباچہ جون کی زندگی کی مختلف واقعات سے آراستہ ہے ۔ ان کی شاعری نے ہر عمر اور طبقے کے لوگوں کو متاثر کیا ۔ ان کا حلیہ اور مشاعرہ پڑھنے کا انداز ایسا تھا کہ ہر شخص ان کی طرف کھنچا چلا آتا ۔ وہ اپنے عہد کے ایک بڑے تخلیق کار تھے ، جس نے روایتی بندشوں سے غزل کو نہ صرف آزاد کرایا بلکہ اسے ایک نئے ڈھب سے روشناس کرایا۔ محبوب سے شکوہ کرنا ہو یا رسوا ، زمانے کے چلن سے بیزاری اور نفرت کا اظہار کرنا ہو یا کسی رویے پر چوٹ ، جون ایلیا خوف زدہ نظر نہیں آتے ۔ جون نے زندگی کو اپنی ہی طرقے سے دیکھا اور جیا ہے ۔ اس لئے اگر اردو کا ایک ایسا لہجہ جو جون پر شروع ہوا اور ان ہی پر ختم ہوا دیکھنا ہے تو ان کے اس شعری مجموعہ کا مطالعہ کرنا اشد ضروری ہو جاتا ہے، خاص کر اس وقت جب ہمیں یہ پتہ ہو کہ جون نے اس مجموعہ کو خود مرتب کیا ہے۔ اس مجموعہ میں شامل "نیازمندانہ" کے نام سے جون کا مقدمہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔
No comments:
Post a Comment