Wednesday, November 30, 2016
Monday, November 28, 2016
Yousaf Bin Tashfeen (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Thursday, November 24, 2016
Daulat Pur Ka Chor (Younas Hasrat)
ادبی دنیا میں ننکانہ صاحب کی پہچان بننے والے پروفیسر محمد یونس حسرت نے چھیاسٹھ سالہ زندگی میں ایک سو بیس سے زائد کتب تصنیف کیں۔ انہوں نے انگریزی، جاپانی اور چینی کہانیوں کے ساتھ ساتھ کلام اقبال، کلام بابا فرید گنج شکر اور کلام سلطان باہو کا بھی اُردو ترجمہ کیا۔ ساحر لدھیانوی، اکبر الہٰ آبادی، شکیل بدایونی کی کلیات مرتب کیں اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے پینسٹھ سے زائد کہانیاں اور ناول تخلیق کئے۔ مزاحیہ اور طنزیہ نظموں پر مشتمل ان کا مختصر شعری مجموعہ جنوری 1964 میں نشاط البیان کے نام سے شائع ہوا تھا۔ وہ سیارہ ڈائجسٹ، قومی ڈائجسٹ اور اردو ڈائجسٹ سمیت کئی ادبی رسالوں کے لیے لکھتے رہے۔ سیارہ ڈائجسٹ کا فہمِ دین نمبر، قرآنی وظائف نمبر اور معجزات نمبر جیسے خاص شمارے ان ہی کے تخلیق کردہ ہیں۔ ان کی زیادہ تر کتب اقبال اکادمی، فیروز سنز، مقبول اکیڈمی، ہمدرد کتب خانہ اور شیخ غلام علی اینڈ سنز نے شائع کی ہیں۔ یونس حسرت تیرہ اپریل 1933 کو ریاست پٹیالہ کے گاؤں چوہلٹہ میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے ننکانہ صاحب میں آباد ہو گئے۔ انہوں نے 1954 میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی تاہم علم و ادب کی طرف رجحان کے باعث سائنس کا میدان چھوڑ کر ادبی رسالوں اور اخبارات میں لکھنا شروع کر دیا۔
Wednesday, November 23, 2016
Tuesday, November 22, 2016
Saturday, November 19, 2016
Thursday, November 17, 2016
By the river Piedra I sat and wept (Paulo Coelho)
Rarely does adolescent love reach its full potential, but what happens when two young lovers reunite after eleven years? Time has transformed Pilar into a strong and independent woman, while her devoted childhood friend has grown into a handsome and charismatic spiritual leader. She has learned well how to bury her feelings. And he has turned to religion as a refuge from his raging inner conflicts.
The Pilgrimage (Paulo Coelho)
A parable that explores the need to find one's own path. In the end, we discover that the extraordinary is always found in the ordinary and simple ways of everyday people. Part adventure story, part guide to self-discovery, this compelling tale delivers the perfect combination of enchantment and insight.
Tuesday, November 15, 2016
Sunday, November 13, 2016
Talism Hosh Ruba (Complete)
"طلسم ہوش رُبا" اردو کے داستانوی ادب میں ایک معروف و مقبول کتاب کی حیثیت رکھتی ہے اور قصہ گوئی کا ایک نادر ترین نمونہ ہے۔ 1880ء میں منشی محمد حسین جاہ نامی داستا ن گو نے اس کی تالیف کی اور انھوں نے 1891ء تک اسکی چار جلدیں لکھیں۔ بعد میں ایک اور داستان گو احمد حسین قمر نے 1897ء مزید دو جلدوں کا "بقیہ طلسم ہوش ربا" کے نام سے اضافہ کیا۔ اس ناول میں مافوق الفطرت مناظر، ساحرانہ کمالات، دیوزادوں اور پریوں کی داستان ہیں۔ یہ داستان اختر رضوی نے بچوں کے لئے دس حصوں میں آسان الفاظ میں تحریر کی ہے۔
Saturday, November 12, 2016
Wednesday, November 9, 2016
Kulliyat-e-Momin (Momin Khan Momin)
محمد مومن خان 1215ھ (1800ء) میں پیدا ہوئے۔ وفات 1268ء (1852ء) میں ہوئی۔ والد کا نام حکیم غلام نبی خان تھا۔ آپ کے اجداد کا گھر دہلی میں شاہ عبد العزیز کے مدرسے سے بہت قریب تھا جس کی وجہ سے اس گھرانے کی شاہ عبد العزیز سے گہری عقیدت ہو گئی۔ اسی بناء پر بھی ان کے مدرسے میں تعلیم پانے کی روایت عام ہوئی۔ شاعری کا مشغلہ اوائل عمری ہی میں شروع ہو گیا تھا۔ مومن کا اردو کلام سب سے پہلے نواب مصطفیٰ خان شیفتہ نے 1234ھ میں جمع کیا اور اس پر ایک دیباچہ لکھا۔ یہ دیوان پہلی بار باھتمام مولوی کریم الدین مطبع رفاہ عام دہلی میں 1246ھ مطابق 1846ھ میں چھپا تھا۔
Tuesday, November 8, 2016
Monday, November 7, 2016
Saturday, November 5, 2016
Jangloos (Shaukat Siddiqui)
"جانگلوس" اردو کے معروف ترین ناول نگار شوکت صدیقی کا ایک طویل ناول ہے، جسے پنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ اس ناول میں رحیم داد اور لالی دو کردار ہیں، جو جیل سے بھاگے ہوئے مجرم ہوتے ہیں۔ ۔یہ ایک مکمل طور پر معاشرتی ناول ہے۔ اردو زبان پر معاشرتی ناول نگاری کی وجہ سے ان کا موازنہ چارلس ڈکنز سے بھی کیا جاتا ہے۔ ان کے دیگر ناولوں اور کہانیوں کی طرح جانگلوس میں بھی انسانیت ایڑیاں رگڑتی اور شرافت لہو روتی ہے۔ اس ناول میں کوئی بھی ہیرو نہیں ہے، جو ہیرو ہیں وہ بھی ولن ہی ہیں۔ تین جلدوں پر مشتمل جانگلوس کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ اس ناول جیسی منظر نگاری شائد ہی کسی اور ناول میں پڑھنے کو ملے۔ جانگلوس میں انہوں نے جرائم بیان کرتے ہوئے، اپنے طویل صحافتی تجربے کو بھی استعمال کیا۔ پنجاب اور سندھ کے ظلم اور نا انصافی سے بھرے جاگیردارانہ نظام کو سمجھنے کیلئے جانگلوس ایک اہم دستاویز بھی ہے۔
Ishq Ka Sheen (Aleem-ul-Haq Haqqi)
بندے کو اپنے کسی عمل پر پھولنا نہیں چاہیے۔ اس لئے کہ وہ اس کے رب کی طرف سے ہوتا ہے سو توفیق بھی وہی دیتا ہے۔ قوتِ عمل بھی اسی کی دی ہوئی ہے۔ راستہ بھی وہ ہی بناتا ہے اور بندے کے اندر عمل کی تلقین بھی وہی ڈالتا ہے۔ بندے کا اپنا تو کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اچھا عمل کر کے خود پر فخر کر لیا تو سب کچھ تباہ کر لیا۔
Friday, November 4, 2016
The Picture of Dorian Gray (Oscar Wilde)
"The Picture of Dorian Gray" is a philosophical novel by Oscar Wilde, first published complete in the July 1890 issue of Lippincott's Monthly Magazine. The magazine's editor feared the story was indecent, and without Wilde's knowledge, deleted roughly five hundred words before publication. Despite that censorship, the Picture of Dorian Gray offended the moral sensibilities of British book reviewers, some of whom said that Oscar Wilde merited prosecution for violating the laws guarding the public morality. In response, Wilde aggressively defended his novel and art in correspondence with the British press, although he personally made excisions of some of the most controversial material when revising and lengthening the story for book publication the following year.
Udas Naslain (Abdullah Hussain)
آج سے نصف صدی قبل ایک ایسا ناول لکھا گیا جس نے نہ صرف اردو ادب میں تہلکہ مچا دیا بلکہ وہ ایک نئے وجود میں آنے والے ملک کی کہانی بن گیا۔ غلامی سے آزادی کے سفر کی کہانی، مرد عورت کی محبت کی کہانی، مٹی سے عشق کی کہانی۔ یہ ایک تاریخی ناول تھا جو آج بھی زندہ ہے اور کتنی ہی نسلیں اس کو پڑھ چکی ہیں۔ بقول عبداللہ حسین کے کہ جب سے ’اداس نسلیں‘ لکھی گئی اس وقت سے اس کتاب کی خوش قسمتی اور ہماری بدقسمتی ہے کہ ہر نسل اداس سے اداس تر ہوتی جا رہی ہے۔ (بی بی سی)
Thursday, November 3, 2016
Peer-e-Kamil (Umera Ahmad)
"پیر کاملﷺ‘‘ وہ آواز ہے وہ روشنی ہے جو زندگی میں ہمیں چاہیے۔ یقینا ہدایت انھیں کو دی جاتی ہے جو ہدایت چاہتے ہیں۔ اس کہانی کا مرکزی کردار امامہ ہے جو قادیانی گھرانے سے تعلق رکھتی ہے, لیکن جب اسے ہدایت ملتی ہے تو عشق رسولﷺ میں اپنا گھر چھوڑ دیتی ہے۔ سالار سکندر اس کی مدد کرتا ہے جو پیدائشی مسلمان ہے، لیکن اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور۔ جس کی زندگی مذہب میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا سالار۔ جلال انصر، امامہ کی دوست کا بھائی، عشق رسول کا دعویدار ہے۔ جو وقت آنے پر جھوٹا نکلا۔
Wednesday, November 2, 2016
Raja Gidh (Bano Qudsia)
بانو قدسیہ کہتی ہیں: "یہاں پر پہلے ایک بہت بڑا درخت ہوتا تھا سندری کا درخت۔ سندری کا درخت ہوتا ہے جس سے سارنگی بنتی ہے۔ اس کے بڑے بڑے پتے تھے اور وہ یہاں لان کے عین وسط میں لگا ہوا تھا۔ وہ ایک دم سفید ہو گیا اور اس پر مجھے یوں لگا جیسے لکھا ہوا آیا ہو: اسلام کا ایسنس حرام و حلال ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اسے میں نے کیوں کہا۔ کیونکہ اس ہر ایکشن (عمل) سے دو چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ جتنے کمانڈمنٹس ہیں یا تو وہ حرام ہیں یا حلال ہیں۔حلال سے آپ کی فلاح پیدا ہوتی ہے اور حرام سے آپ کے بیچ میں تشنج پیدا ہوتا ہے۔ آپ میں ڈپریشن پیدا ہوتا ہے آپ میں بہت کچھ پیدا ہوتا ہے۔ میں نے اس امریکی لڑکے کو بلایا اور اسے کہا: یاد رکھنا اسلام حرام و حلال کی تمیز دیتا ہے اور یہی اس کا ایسنس ہے۔ اس کےبعد میں نے یہ کتاب لکھی اور میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ کس طرح اللہ نے میری رہنمائی کی اور میری مدد فرمائی اور مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ کتاب میں نے نہیں لکھی مجھ سے کسی نے لکھوائی ہے۔"
Subscribe to:
Posts (Atom)