ہم ہنسنے ہنسانے کے موڈ میں نہیں تھے۔ خوش رہنے یا خوش رکھنے کو شریفوں کا فعل نہ سمجھتے تھے اور اب جب یہ مضمون کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہیں پاکستانی قوم پہلے سے زیادہ سخت اور کڑی ہو گئی ہے اور اپنے آپ پر ہنسنے یا دوسروں کی حماقتوں سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اپنی بیشتر توجہ ، احتساب عام، پر صرف کرنے میں مصروف ہے۔
Saturday, December 31, 2016
Wednesday, December 28, 2016
Jurisprudence (John William Salmond)
Sir John William Salmond KC (3 December 1862 – 19 September 1924) was a legal scholar, public servant and judge in New Zealand. He was the author of several legal texts, one of which was "Jurisprudence or the Theory of the Law" (1902) (for which Salmond was awarded the Swiney Prize in 1914 by the Royal Society of Arts).
Labels:
English,
English Law,
J. W. Salmond,
Jurisprudence,
Law,
Salmond
Tuesday, December 27, 2016
Nagri Nagri Phira Musafir (Ibn-e-Insha)
انشاٴ جی کے لیے مشتاق احمد یوسفی نے کیا خوب کہا ہے:’’بچھو کا کاٹا روتا ہے اور سانپ کا کاٹا سوتا ہے۔ انشاٴ جی کا کاٹا سوتے میں بھی مسکراتا ہے۔‘‘ شیر محمد خان ،ابن انشا ٴ کا اصل نام ہے، جس سے کم ہی لوگ واقف ہیں۔ وہ ایک منفرد شاعر،مزاح نگار، کالم نگار اور سفر نامہ نویس تھے۔ان کی شاعری عام آدمی کی شاعری ہے۔بعض ناقدین کے بقول اُس میں امیر خسرو کا رنگ جھلکتا ہے۔ یہ کتاب ان کے سفر پر مشتمل ہے جسے انہوں نے اپنی مہارت سے ایک نہایت دلچسپ تحریر میں بدل دیا ہے۔
The Emperor of all Maladies (Siddhartha MukherJee)
This book was awarded the 2011 Pulitzer Prize for general nonfiction, and it has received acclaim from critics and clinicians alike. Dr. Bruce Cheson, a hematologist and professor at Georgetown University in Washington, DC, recently gave a copy of the book to each his fellows. "It talks not only about how we arrived at our current surgical techniques and chemotherapy, but also about the people and how important their personalities and their drive were; what they did; and how they sometimes missed things," he explains. "I gave this book to my fellows because my feeling is, if you don't know where you have been, you are not going to know where you are going." Dr. Cheson describes the book as well written and easy to read. "It's a valuable lesson in how to deal with patients, how to deal with the system, and the importance of the history of oncology and hematology."
The Indus Water Treaty (1960)
The Indus Waters Treaty is a water-distribution treaty between India and Pakistan, brokered by the World Bank (then the International Bank for Reconstruction and Development). The treaty was signed in Karachi on September 19, 1960 by Prime Minister of India Jawaharlal Nehru and President of Pakistan Ayub Khan. (Wikipedia)
Monday, December 26, 2016
Shahab Nama (Qudratullah Shahab)
قدرت اللہ شہاب (1986-1917) حکومت پاکستان کی بیورو کریسی کے اعلی عہدے دار تھے۔ لکھنے لکھانے سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ کچھ نقاد کے مطابق ان کی زیادہ تر تحریریں فکشن پر مبنی ہیں اور اس طرز کی جھلک ان کی مشہور زمانہ تصنیف "شہاب نامہ" میں بھی نظر آتی ہے جس میں کچھ ناقابل یقین کہانیوں کے علاوہ جمہوریت سے محروم ایک ملک کی کہانی بھی دلچسپ انداز میں سنائی گئی ہے۔ شہاب نامہ موجودہ دور میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے ایک بن چکی ہے۔
Labels:
Qudratullah Shahab,
Shahab Nama,
Urdu,
Urdu Fiction,
اردو,
اردو افسانہ,
شہاب نامہ,
قدت اللہ شہاب
Thursday, December 22, 2016
Tuesday, December 20, 2016
Sunday, December 11, 2016
Jinn, Hamzad or Islam (Maulana Iqtidar Ahmad)
کچھ عرصے سے اردو زبان میں جنات اور جادو کے موضوع پر کثرت سے کتب شائع ہو رہی ہیں۔ ان میں سے اکثر کتب رطب و یابس کا مجموعہ ہیں۔ موضوع چونکہ عام آدمی سے متعلق ہے اس لئے لوگ دلچسپی سے انہیں خریدتے ہیں۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے مصنف مولانا سید اقتدار احمد سہسوانی خود بھی جنات اور جادو کے توڑ کے ماہر تھے۔
Thursday, December 8, 2016
Friday, December 2, 2016
Khaak Aur Khoon (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
History,
Khaak Or Khoon,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
تاریخ,
خاک اور خون,
ناول,
نسیم حجازی
Thursday, December 1, 2016
Monday, November 28, 2016
Yousaf Bin Tashfeen (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
History,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Classics,
Urdu Novel,
Yousaf Bin Tashfeen,
اردو,
تاریخ,
ناول,
نسیم حجازی,
یوسف بن تاشفین
Thursday, November 24, 2016
Daulat Pur Ka Chor (Younas Hasrat)
ادبی دنیا میں ننکانہ صاحب کی پہچان بننے والے پروفیسر محمد یونس حسرت نے چھیاسٹھ سالہ زندگی میں ایک سو بیس سے زائد کتب تصنیف کیں۔ انہوں نے انگریزی، جاپانی اور چینی کہانیوں کے ساتھ ساتھ کلام اقبال، کلام بابا فرید گنج شکر اور کلام سلطان باہو کا بھی اُردو ترجمہ کیا۔ ساحر لدھیانوی، اکبر الہٰ آبادی، شکیل بدایونی کی کلیات مرتب کیں اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے پینسٹھ سے زائد کہانیاں اور ناول تخلیق کئے۔ مزاحیہ اور طنزیہ نظموں پر مشتمل ان کا مختصر شعری مجموعہ جنوری 1964 میں نشاط البیان کے نام سے شائع ہوا تھا۔ وہ سیارہ ڈائجسٹ، قومی ڈائجسٹ اور اردو ڈائجسٹ سمیت کئی ادبی رسالوں کے لیے لکھتے رہے۔ سیارہ ڈائجسٹ کا فہمِ دین نمبر، قرآنی وظائف نمبر اور معجزات نمبر جیسے خاص شمارے ان ہی کے تخلیق کردہ ہیں۔ ان کی زیادہ تر کتب اقبال اکادمی، فیروز سنز، مقبول اکیڈمی، ہمدرد کتب خانہ اور شیخ غلام علی اینڈ سنز نے شائع کی ہیں۔ یونس حسرت تیرہ اپریل 1933 کو ریاست پٹیالہ کے گاؤں چوہلٹہ میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے ننکانہ صاحب میں آباد ہو گئے۔ انہوں نے 1954 میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی تاہم علم و ادب کی طرف رجحان کے باعث سائنس کا میدان چھوڑ کر ادبی رسالوں اور اخبارات میں لکھنا شروع کر دیا۔
Labels:
Children Stories,
Stories,
Urdu,
Younas Hasrat,
اردو,
بچوں کی کہانیاں,
یونس حسرت
Tuesday, November 22, 2016
Saturday, November 19, 2016
Thursday, November 17, 2016
By the river Piedra I sat and wept (Paulo Coelho)
Rarely does adolescent love reach its full potential, but what happens when two young lovers reunite after eleven years? Time has transformed Pilar into a strong and independent woman, while her devoted childhood friend has grown into a handsome and charismatic spiritual leader. She has learned well how to bury her feelings. And he has turned to religion as a refuge from his raging inner conflicts.
Labels:
English,
English Novel,
Paulo Coelho,
PDF
The Pilgrimage (Paulo Coelho)
A parable that explores the need to find one's own path. In the end, we discover that the extraordinary is always found in the ordinary and simple ways of everyday people. Part adventure story, part guide to self-discovery, this compelling tale delivers the perfect combination of enchantment and insight.
Labels:
English,
English Novel,
Paulo Coelho,
PDF
Wednesday, November 16, 2016
Sunday, November 13, 2016
Talism Hosh Ruba (Complete)
"طلسم ہوش رُبا" اردو کے داستانوی ادب میں ایک معروف و مقبول کتاب کی حیثیت رکھتی ہے اور قصہ گوئی کا ایک نادر ترین نمونہ ہے۔ 1880ء میں منشی محمد حسین جاہ نامی داستا ن گو نے اس کی تالیف کی اور انھوں نے 1891ء تک اسکی چار جلدیں لکھیں۔ بعد میں ایک اور داستان گو احمد حسین قمر نے 1897ء مزید دو جلدوں کا "بقیہ طلسم ہوش ربا" کے نام سے اضافہ کیا۔ اس ناول میں مافوق الفطرت مناظر، ساحرانہ کمالات، دیوزادوں اور پریوں کی داستان ہیں۔ یہ داستان اختر رضوی نے بچوں کے لئے دس حصوں میں آسان الفاظ میں تحریر کی ہے۔
Saturday, November 12, 2016
Thursday, November 10, 2016
Wednesday, November 9, 2016
Kulliyat-e-Momin (Momin Khan Momin)
محمد مومن خان 1215ھ (1800ء) میں پیدا ہوئے۔ وفات 1268ء (1852ء) میں ہوئی۔ والد کا نام حکیم غلام نبی خان تھا۔ آپ کے اجداد کا گھر دہلی میں شاہ عبد العزیز کے مدرسے سے بہت قریب تھا جس کی وجہ سے اس گھرانے کی شاہ عبد العزیز سے گہری عقیدت ہو گئی۔ اسی بناء پر بھی ان کے مدرسے میں تعلیم پانے کی روایت عام ہوئی۔ شاعری کا مشغلہ اوائل عمری ہی میں شروع ہو گیا تھا۔ مومن کا اردو کلام سب سے پہلے نواب مصطفیٰ خان شیفتہ نے 1234ھ میں جمع کیا اور اس پر ایک دیباچہ لکھا۔ یہ دیوان پہلی بار باھتمام مولوی کریم الدین مطبع رفاہ عام دہلی میں 1246ھ مطابق 1846ھ میں چھپا تھا۔
Labels:
Momin,
Momin Khan Momin,
Urdu,
Urdu Classics,
Urdu Poetry,
اردو,
اردو شاعری,
مومن خان مومن
Subscribe to:
Posts (Atom)