خطبات بہاولپور دراصل مارچ 1980ءمیں جامعہ عباسیہ(اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور،پاکستان) کی دعوت پر یونیورسٹی میں ججز، علماءاور یونیورسٹیوں کے چانسلرز اورڈین حضرات کی زیر صدارت ڈاکٹر حمیداللہ کے مختلف علمی موضوعات پر بارہ خطبات کا مجموعہ ہے جو علمی حلقوں ، قانون دان اور دانشور طبقے کے ہاں خطبات بہاولپور کے نا م سے معروف ہے ۔ یہ خطبات 8مارچ 1980 ء سے 20 ماچ 1980ءتک مسلسل جاری رہے۔ ان خطبات کوسننے کےلیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اساتذہ، طلباء و طالبات کےعلاوہ شہر کے علمائے کرام اوراہل ذوق و طلب خواتین وحضرات کی ایک کثیر تعداد تشریف لاتی جن میں ملک کے دوسرے شہروں سے آنے والے مہمانانِ گرامی بھی شامل ہوتے۔ ان خطبات کاپہلا ایڈیشن اپریل 1981ءمیں شائع ہوا اور اسے بڑا قبول عا م حاصل ہوا ۔
Thursday, January 12, 2017
Mazeed Himaqtain (Col. Shafiq-ur-Rahman)
اس کتاب سے ایک اقتباس۔ "دریائے سندھ عبور کرنے کا ارادہ کرر ہے تھے ۔ معلوم ہوا کہ "سید با یزید ابن یزید یزدانی" آستان بوسی کی سعادت کے متلاشی ہیں۔ جب بُلایا، تو دیکھا کہ فقط ایک آدمی تھا۔ ہم نے ازراہ تلطف اسے گلے لگا لیا اور پیار سے بھینچا۔ وہ بے ہوش ہو گیا۔ اسے فوراً باہر لے گئے، لخلخہ سُنگھایا گیا، مالش کی گئی۔ دیر کے بعد اسے ہوش آیا تو وہ نذریں جو پیش کرنے لایا تھا، لے کر رفو چکر ہوگیا۔ ہم نے اہلکاروں کو اس کے پیچھے دوڑایا کہ اگر خود نہیں آتا تو نذریں تو بھجوا دے۔ مگر اس کا کوئی پتہ نہ چلا۔ قلعے کا فوجدار ہماری سواری کے لئے ایک عجیب وغریب چوپایہ لایا، جسے ہاتھی کہتے ہیں۔ نہایت پر شوکت فیل جسم جانور ہے۔ اس کے دو دانت ہوتے ہیں، جو صرف دکھانے کے لئے ہیں۔ ناک، جس کو سونڈ کہا جاتا ہے، زمین کو چھوتی ہے۔ ہاتھی پر چڑھ کر آدمی دوسروں کے گھروں کے اندر سب کچھ دیکھ سکتا ہے۔ ہم نے سواری کا قصد کیا اور باگ ہاتھ میں لینی چاہی، وہ بولا، اس کی لگام نہیں ہوتی اور ڈرائیور علیحدہ بیٹھتا ہے۔ ہم نے ایسے بے لگام جانور پر سواری سے انکار کر دیا۔"
Labels:
Col. Shafiq-ur-Rahman,
Himaqtain,
Mazeed Himaqtain,
Urdu,
Urdu Satire,
اردو,
حماقتیں,
طنز و مزاح
Wednesday, January 11, 2017
Dastan Say Afsanay Tak (Prof. Waqar Azeem)
اردو ادب کی داستان کچھ سو سالوں پر محیط ہے۔ لیکن ان چند صدیوں میں ہی تنوع سے اردو اپنی ہم عصر کئی زبانوں سے آگے نکل گئی ہے۔ داستان اردو کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ کتاب داستان سے افسانے یعنی فکشن تک کے سفر پر مبنی ہے۔ داستان، ناول، ڈراما اور افسانہ بنیادی طور پر کہانی ہونے کے باوجود تکنیک کے اصول و قواعد کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ داستان میں تخیل اور تصور کی رنگینی، ڈرامے میں کوئی نہ کوئی کش مکش، ناول میں زندگی کی وسعت اور گہرائی اور افسانہ میں موضوع کی اکائی، یہ امتیازی اور انفرادی خصوصیات ہیں. افسانہ دوسری طرح کی کہانیوں سے اسی لحاظ سے منفرد اور ممتاز ہے کہ اس میں واضح طور پر کسی ایک چیز کی ترجمانی اور مصوری ہوتی ہے۔ ایک کردار، ایک واقعہ، ایک ذہنی کیفیت، ایک جذبہ، ایک مقصد، مختصر یہ کہ افسانے میں جو کچھ بھی ہو، ایک ہو۔ افسانے کی یہ خاصیت کہ یہ اپنے اختتام پر قاری کے ذہن پر واحد تاثر قائم کرتا ہے، وحدتِ تاثر کہلاتی ہے۔
Labels:
Prof. Waqar Azeem,
Urdu,
Urdu Fiction,
Urdu History,
Urdu Novel
Death Anniversary of Ibn-e-Insha
شاعر، مزاح نگار، اصلی نام شیر محمد خان تھا اور تخلص انشاء۔ آپ 15 جون 1927ء کو جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈولپمنٹ پروگرام کے وائس چیئرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکے فکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر اور اس بستی کے کوچے میں 1976ء شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔
Tuesday, January 10, 2017
پی ٹی وی کے یاد گار ڈرامے
بات آتی ہے تفریح کی تو موجودہ دور میں ٹیلی وژن عام افراد کی انٹرٹینمنٹ کا سب سے بڑا ذریعہ مانا جاسکتا ہے اور اس شعبے میں سب سے زیادہ اہمیت ڈراموں کے علاوہ اور کس کی ہو سکتی ہے جس میں معاشرے کے مختلف رنگوں کی کہانیاں لوگوں کو اپنے سامنے باندھے رکھتی ہیں۔
اس معاملے میں پاکستان اپنے پڑوسی ممالک جیسے ہندوستان سے بہت آگے ہے یہاں تک کہ اس وقت بھی ایک انڈین چینل پر نئی نسل کے پاکستانی ڈراموں جیسے 'زندگی گلزار ہے'، 'مات' اور دیگر نے دھوم مچا رکھی ہے اور پاکستانی اداکار وہاں سپر اسٹار بن کر ابھرے ہیں۔
Labels:
Alfa Bravo Charlie,
Alif Noon,
Andhera Ujala,
Angan Terha,
Dawn,
Drama,
Guest House,
PTV,
Tanhaian,
Waris
Monday, January 9, 2017
Kulliyat-e-Mir (Mir Taqi Mir)
میر تقی میر اصل نام میر محمد تقى اردو كے عظیم شاعر تھے۔ میر ان کا تخلص تھا۔ اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ انہیں ناقدین و شعرائے متاخرین نے خدائے سخن کے خطاب سے نوازا۔ وہ اپنے زمانے كے ايك منفرد شاعر تھےـ آپ كے متعلق اردو كے عظیم الشان شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے۔
ریختہ كے تمہی استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے ميں كوئى مير بھی تھا
Labels:
Mir Taqi Mir,
Poetry,
Poetry، شاعری,
Urdu,
Urdu Poetry,
اردو,
اردو شاعری,
میر تقی میر
Wednesday, January 4, 2017
Bachpan Ka December (Hashim Nadeem)
بچپن کا دسمبر "عبد اللہ" جیسے شاہکار کے خالق ہاشم ندیم کا ایک اور عمدہ ناول ہے۔ ان کے دوسرے ناولز میں خدا اور محبت، ایک اور محبت سہی، پری زاد، مقدس اور صلیب عشق وغیرہ شامل ہیں۔ کتابیں لکھنے کے علاوہ ہاشم ندیم ٹی وی پروڈکشن بھی کرتے ہیں۔ اردو زبان کے لئے خدمات کی وجہ سے انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز بھی دیا گیا۔
Tuesday, January 3, 2017
Kulliyat-e-Sauda (Mirza Rafi Sauda)
مرزا رفیع سودا سے کون واقف نہیں۔ اردو شاعری میں اپنا ایک منفرد مزاج رکھتے ہیں۔ ان کی شہرت ان کے قصائد اور غزلوں کے سبب ہے۔ مرزا سودا دہلی میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ عمر کے آخری حصے میں وہ ہندوستان کے مختلف نوابوں کے درباروں سے متصل ہو گئے۔ سلطنت اودھ کی جانب سے مرزا سودا کو ملک الشعراء (یعنی شاعروں کے بادشاہ) کے خطاب سے نوازا گیا۔
Labels:
Mirza Rafi,
Mirza Sauda,
Poetry,
Sauda، اردو,
Urdu,
Urdu Poetry,
اردو شاعری,
سودا,
مرزا رفیع سودا,
مرزا سودا
Islam (Karen Armstrong)
The external history of a religious tradition often seems divorced from the raison d'etre of faith. The spiritual quest is an interior journey; it is a psychic rather than a political drama. It is preoccupied with liturgy, doctrine, contemplative disciplines and an exploration of the heart, not with the clash of current events. Religions certainly have a life outside the soul. Their leaders have to contend with the state and affairs of the world, and often relish doing so.
Labels:
Allah,
Christianity,
Crusades,
English,
History,
Islam,
Judaism,
Karen Armstrong,
Muhammad,
Religion,
Religion English,
Religious traditions
Monday, January 2, 2017
Dalda Anniversary Special Cook Book
Islah-e-Talafuz-o-Imla (Talib-ul-Hashmi)
یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ زندگی کے بعض اور شعبوں کی طرح ہم زبان کے بارے میں بھی بے پرواہ ہوتے جا رہے ہیں۔ بعض کوتاہ بینوں کا خیال ہے کہ لکھی ہوئی چیز اگر پڑھی جائے اور سنی ہوئی بات اگر سمجھ میں آجائے بس پھر ٹھیک ہے۔ ان عزیزوں کو اندازہ نہیں کہ زبان کے باب میں اہل مشرق کتنے حساس رہے ہیں۔ اہل مغرب اور خصوصا فرانسیسی اور اہل انگلستان بھی اپنی لسانی عصبیت سے ہرگز دست بردار ہونے کو تیار نہیں۔ اسی ضرورت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اس کتاب کی تصنیف کا ڈول ڈالا گیا ہے۔ یہ کتاب تلفظ و املا، املا کی صریحا غلط اور غلط العام صورتوں اور صحیح صورتوں، وغیرہ جیسے نکات و امور کا بخوبی احاطہ کرتی ہے۔
Labels:
Grammer,
Imla,
Talafuz,
Talib-u-Hashmi,
Urdu,
Urdu Grammer,
Urdu Language,
اردو,
اردو گرامر,
املا,
تلفظ,
تلفظ و املا,
طالب الہاشمی,
گرامر
Constitution of Pakistan (1973)
آئین پاکستان کو پاکستان کا دستور اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین مجریہ 1973ء بھی کہتے ہیں۔ مارشل لا کے اٹھنے کے بعد نئی حکومت کے لئے سب سے زیادہ اہم کاموں میں سے ایک ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنا تھا.1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1972ء کو 1970ء کے انتخابات کی بنیاد پر اسمبلی بنائی گئی۔ ایک کمیٹی مختلف سیاسی جماعتوں کے کراس سیکشن سے قائم کی گئی۔ اس کمیٹی کا مقصد ملک میں ایک آئین بنانا تھا جس پر تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہوں۔ کمیٹی کے اندر ایک اختلاف یہ تھا کہ آیا کہ ملک میں پارلیمانی اقتدار کا نظام ہونا چاہیے یا صدارتی نظام۔ اس کے علاوہ صوبائی خود مختاری کے معاملے پر مختلف خیالات تھے۔ آٹھ ماہ آئینی کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کرنے میں صرف کیے، بالآخر 10 اپریل 1973ء کو اس نے آئین کے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی۔ وفاقی اسمبلی میں اکثریت یعنی 135 مثبت ووٹوں کے ساتھ اسے منظور کر لیا گیا اور 14 اگست 1973ء کو یہ آئین پاکستان میں نافذ کر دیا گیا۔
Labels:
1973,
Constitution,
Constitution of Pakistan,
Law,
National Assembly,
Pakistan,
Urdu Law,
پاکستان,
دستور,
قانون,
قومی اسمبلی
Saturday, December 31, 2016
Khumar-e-Gandum (Ibn-e-Insha)
ہم ہنسنے ہنسانے کے موڈ میں نہیں تھے۔ خوش رہنے یا خوش رکھنے کو شریفوں کا فعل نہ سمجھتے تھے اور اب جب یہ مضمون کتابی صورت میں آپ کے سامنے ہیں پاکستانی قوم پہلے سے زیادہ سخت اور کڑی ہو گئی ہے اور اپنے آپ پر ہنسنے یا دوسروں کی حماقتوں سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اپنی بیشتر توجہ ، احتساب عام، پر صرف کرنے میں مصروف ہے۔
Labels:
Ibn-e-Insha,
Khumar-e-Gandum,
Urdu,
Urdu Classics,
Urdu Satire,
ابن انشا,
اردو,
خمار گندم,
طنز و مزاح
Wednesday, December 28, 2016
Jurisprudence (John William Salmond)
Sir John William Salmond KC (3 December 1862 – 19 September 1924) was a legal scholar, public servant and judge in New Zealand. He was the author of several legal texts, one of which was "Jurisprudence or the Theory of the Law" (1902) (for which Salmond was awarded the Swiney Prize in 1914 by the Royal Society of Arts).
Labels:
English,
English Law,
J. W. Salmond,
Jurisprudence,
Law,
Salmond
Tuesday, December 27, 2016
Nagri Nagri Phira Musafir (Ibn-e-Insha)
انشاٴ جی کے لیے مشتاق احمد یوسفی نے کیا خوب کہا ہے:’’بچھو کا کاٹا روتا ہے اور سانپ کا کاٹا سوتا ہے۔ انشاٴ جی کا کاٹا سوتے میں بھی مسکراتا ہے۔‘‘ شیر محمد خان ،ابن انشا ٴ کا اصل نام ہے، جس سے کم ہی لوگ واقف ہیں۔ وہ ایک منفرد شاعر،مزاح نگار، کالم نگار اور سفر نامہ نویس تھے۔ان کی شاعری عام آدمی کی شاعری ہے۔بعض ناقدین کے بقول اُس میں امیر خسرو کا رنگ جھلکتا ہے۔ یہ کتاب ان کے سفر پر مشتمل ہے جسے انہوں نے اپنی مہارت سے ایک نہایت دلچسپ تحریر میں بدل دیا ہے۔
The Emperor of all Maladies (Siddhartha MukherJee)
This book was awarded the 2011 Pulitzer Prize for general nonfiction, and it has received acclaim from critics and clinicians alike. Dr. Bruce Cheson, a hematologist and professor at Georgetown University in Washington, DC, recently gave a copy of the book to each his fellows. "It talks not only about how we arrived at our current surgical techniques and chemotherapy, but also about the people and how important their personalities and their drive were; what they did; and how they sometimes missed things," he explains. "I gave this book to my fellows because my feeling is, if you don't know where you have been, you are not going to know where you are going." Dr. Cheson describes the book as well written and easy to read. "It's a valuable lesson in how to deal with patients, how to deal with the system, and the importance of the history of oncology and hematology."
The Indus Water Treaty (1960)
The Indus Waters Treaty is a water-distribution treaty between India and Pakistan, brokered by the World Bank (then the International Bank for Reconstruction and Development). The treaty was signed in Karachi on September 19, 1960 by Prime Minister of India Jawaharlal Nehru and President of Pakistan Ayub Khan. (Wikipedia)
Monday, December 26, 2016
Shahab Nama (Qudratullah Shahab)
قدرت اللہ شہاب (1986-1917) حکومت پاکستان کی بیورو کریسی کے اعلی عہدے دار تھے۔ لکھنے لکھانے سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ کچھ نقاد کے مطابق ان کی زیادہ تر تحریریں فکشن پر مبنی ہیں اور اس طرز کی جھلک ان کی مشہور زمانہ تصنیف "شہاب نامہ" میں بھی نظر آتی ہے جس میں کچھ ناقابل یقین کہانیوں کے علاوہ جمہوریت سے محروم ایک ملک کی کہانی بھی دلچسپ انداز میں سنائی گئی ہے۔ شہاب نامہ موجودہ دور میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں سے ایک بن چکی ہے۔
Labels:
Qudratullah Shahab,
Shahab Nama,
Urdu,
Urdu Fiction,
اردو,
اردو افسانہ,
شہاب نامہ,
قدت اللہ شہاب
Thursday, December 22, 2016
Tuesday, December 20, 2016
Sunday, December 11, 2016
Jinn, Hamzad or Islam (Maulana Iqtidar Ahmad)
کچھ عرصے سے اردو زبان میں جنات اور جادو کے موضوع پر کثرت سے کتب شائع ہو رہی ہیں۔ ان میں سے اکثر کتب رطب و یابس کا مجموعہ ہیں۔ موضوع چونکہ عام آدمی سے متعلق ہے اس لئے لوگ دلچسپی سے انہیں خریدتے ہیں۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے مصنف مولانا سید اقتدار احمد سہسوانی خود بھی جنات اور جادو کے توڑ کے ماہر تھے۔
Thursday, December 8, 2016
Friday, December 2, 2016
Khaak Aur Khoon (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
History,
Khaak Or Khoon,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
تاریخ,
خاک اور خون,
ناول,
نسیم حجازی
Thursday, December 1, 2016
Monday, November 28, 2016
Yousaf Bin Tashfeen (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
History,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Classics,
Urdu Novel,
Yousaf Bin Tashfeen,
اردو,
تاریخ,
ناول,
نسیم حجازی,
یوسف بن تاشفین
Subscribe to:
Posts (Atom)