ہندوستان کی اسلامی تاریخ جن کثیر و متنوع اجزا پر مشتمل ہے ان میں تعلیم کا حصہ خاص طور پر عظمت و اہمیت رکھتا ہے۔ بارہویں صدی ہجری کا ہندوستان پانچویں صدی ہجری کے ہندوستان سے جس طرح تمدنی، معاشرتی اور سیاسی حالات میں مختلف ہے بعینہ وہ اپنی دماغی و علمی کیفیات میں بھی اس سے علانیہ جداگانہ ہے۔ یہ اختلاف اور یہ تغیر کیوںکر اور کس طرح پیدا ہوا؟ اور اس کی تدریجی و ارتقائی رفتار کیا رہی؟ اس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں اور نہ اس کتاب ہی میں اس پر بحث کی گئی ہے البتہ اس کے متعدد اسباب میں سے ایک سبب تعلیم اور اسکی توسیع و اشاعت سے متعلق تاریخی معلومات کا ایک سرسری خاکہ اس میں کھینچا گیا ہے اور اسی مبحث کے متعدد پہلووں اس میں نمایاں بیان کیا گیا ہے۔
Thursday, October 26, 2017
Friday, October 20, 2017
Hayat-al-Haywan (Allama Kamal-ud-Din Dameeri)
"حیات الحیوان" میں 1069 ناموں کے تحت جانوروں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں سے جن جانوروں کے حلیہ اور تفصیل کا ذکر ہے ان کی تعداد 731 بتائی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ بسا اوقات مختلف جانوروں کو ایک ہی نام دیا گیا ہے اور متعدد جگہوں پر اس کے برعکس ایک جانور مختلف ناموں سے ذکر کیا گیا ہے، اس لئے کتاب میں مذکورہ حیوانات کی اصل تعداد متعین کرنا خاصا دشوار ہے۔ اس کے علاوہ علامہ دمیری نے خلفا کی تاریخ میں 69 خلفاء کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
Labels:
Allama Dameeri,
Animal Studies,
Animals,
Arabic,
Dameeri,
Hayat ul Haywan,
Urdu,
Urdu Translation,
Zoology,
اردو,
اردو ترجمہ,
جانور,
حیات الحیوان,
عربی,
علم الحیوان
Thursday, October 19, 2017
Mukhtasar Urdu Naveesi (Noor Ahmad)
حکومت پاکستان نے آئینی تقاضوں کے مطابق اردو کو 1988ء تک بطور دفتری زبان رائج کرنے کا عہد کر رکھا ہے (جس کے لئے احکامات جاری ہونے کے باوجود اب تک عملی اقدامات کا فقدان ہے)۔ دفاتر میں اردو کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تربیت یافتہ عملے کی کمی بیان کی جاتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے مقتدرہ قومی زبان اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اردو مختصر نویسی اور ٹائپ کاری کے متعدد تربیتی مراکز قائم کئے ہیں۔ یہ کتاب ان مراکز میں تربیت پانے والے طلباء کی سہولت کے ہیش نظر لکھی گئی ہے۔ امید ہے اردو مختصر نویسی سیکھنے کے شائق دوسرے طلباء بھی اس کتاب کو کارآمد اور مفید پائیں گے۔
Labels:
Linguistic,
Muqtadira,
Short Hand,
Urdu,
Urdu Language,
اردو,
اردو زبان,
شارٹ ہینڈ,
لسانیات,
مقتدرہ
Wednesday, October 18, 2017
Kashf-al-Mahjoob (Syed Ali Hijvairi Data Ganj Bakhsh)
کشف المحجوب کے زندہ و جاوید ہونے کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ اس زمانہ میں جبکہ لوگوں کا رجحان مادہ پرستی کی طرف ہے، اپنے اور بیگانے آج بھی اس کتاب کی تحقیق اور اس کی معیاری طباعت میں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں کوشاں ہیں۔ اس کتاب کے حوالے سے از خود کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ حضرت محبوب الہی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ "جس کا کوئی مرشد نہ ہو اس کتاب کے مطالعہ کی برکت سے مرشد مل جائے گا"۔
Labels:
Ali Hijvairi,
Ali Hijveri,
Data Ganj Bakhsh,
Data Sahib,
Kashf-al-Mahjoob,
Lahore,
Sufi,
داتا صاحب,
داتا گنج بخش,
طریقت,
علی ہجویری,
کشف المحجوب,
لاہور
Tuesday, October 17, 2017
فرہنگ آصفیہ - کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن
اردو کا انمول خزانہ، اب سب کی پہنچ میں
ظفر سید - 17 اکتوبر 2017
اردو کی معروف ترین لغت فرہنگِ آصفیہ کا ایک نیا تصحیح شدہ ایڈیشن شائع ہو گیا ہے جسے اردو دان طبقوں نے لغت نویسی کے میدان میں سنگِ میل قرار دیا ہے۔ فرہنگِ آصفیہ صرف لغت ہی نہیں ہے، بلکہ اسے اردو تہذیب کا انسائیکلوپیڈیا قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ بعد میں آنے والی تمام اردو لغات ایک طرح سے فرہنگِ آصفیہ ہی کی توسیع یا تلخیص ہیں۔ اب اس عظیم الشان لغت کا جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن شائع ہوا ہے جسے یاسر جواد اور رفاقت راضی نے بڑی دقتِ نظر سے مرتب کیا ہے۔ انھوں نے اندراجات اور تشریحات سمیت 20 لاکھ الفاظ پر مبنی اس ضخیم لغت کو شائع کروا کر وہ کام سرانجام دیا ہے جو بڑے بڑے اداروں سے نہ ہو سکا۔
Friday, October 13, 2017
Patras Kay Mazaameen (Patras Bukhari)
مضامینِ پطرس سب سے پہلے 1930ء میں شائع ہوئے۔ مضامین پطرس گیارہ مزاحیہ مضامین پر مشتمل ہے۔ پطرس نے کتاب کی ابتداء میں اسے اپنے استاد پروفیسر محمد سعید کے نام انتساب کیا ہے جنہوں نے اس کتاب پر نظر ثانی کی اور اسے غلطیوں سے پاک کیا۔ ایک سچے عالم اور تخلیق کار کی پہلی نشاندہی یہی ہے کہ وہ انکسار اور عاجزی کو اپنا وطیرہ بنائے رکھتا ہے۔ پطرس بڑی فراخ دلی سے اپنی کمزریوں کا اعتراف کرکے ایک عظیم انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ انتساب کے بعد دیباچے سے مزاح کا باقاعدہ آغاز ہوجاتا ہے۔ اپنے دلچسپ دیباچے میں انھوں نے اختصار، حقیقت اور طنز و مزاح سبھی کچھ سمو دیا ہے۔ دیباچے میں پطرس کڑوی گولی شکر میں لپیٹ کر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیباچے میں ہی خود اپنی کتاب اور اپنی ذات کو مزاح کے لئے پیش کردیتے ہیں۔
Labels:
Humor,
Patras,
Patras Bukhari,
Satire,
Urdu,
Urdu Satire Urdu Classics,
اردو,
اردو کلاسک,
پطرس,
پطرس بخاری,
پطرس کے مضامین,
مزاح
Tuesday, September 12, 2017
Memoirs of Jahangir (Jahangir Nama)
The Jahangirnama — the personal memoirs of Jahangir, fourth Mughal emperor of India—is a work of intensely alert observation and probing intelligence. Jahangir's great-grandfather, Babur, had written the Bahunicvna, the first true autobiography in the Islamic world, which described frankly and with immense insight the political turmoil, actions, and personalities that had brought the Mughals from Central Asia into India.
Tuesday, May 16, 2017
Thursday, March 23, 2017
Lughat-e-Matrookaat-e-Zuban-e-Urdu (Dr. Khalid Hassan)
متروک الفاظوں سے مراد ایسے الفاظ ہوتے ہیں جو بتدریج اپنی کثافت اور پیچیدگی یا دیگر عوامل کے سبب بول چال سے غائب ہوتے جاتے ہیں اور نسبتاً آسان اور سلیس الفاظ ان کی جگہ لیتے جاتے ہیں۔ مگر محققوں اور ناقدوں کے لئے بالخصوص علم بشر ، علم لسان، مذہب اور علم انکشاف کے ماہرین کے ہاں ان کی اہمیت مسلم ہے۔ اس لغت میں قریباً 4000 الفاظ، جو کہ اردو سے متروک ہو چکے ہیں، اپنی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
Labels:
Dictionary,
Matrookat,
Urdu,
Urdu Dictionary,
Urdu Language,
اردو,
اردو لغت,
متروکات، متروکات اردو
Tuesday, February 14, 2017
America Ray America (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "افغانستان پر کیا گزری"، "اے راہِ حق کے شہیدو"، "" شامل ہیں۔
Thursday, February 9, 2017
Salam-e-Raza Kee Maqbooliyat (Maulana Abdul Mobeen Naumani)
مجدد اسلام امام احمد رضا تو محض شاعر نہ تھے بلکہ سچے عاشق رسول تھے۔ آپ نے صرف یہی نہیں کہ اپنے نعتیہ اشعار میں جابجا دردو و سلام کا ہدیہ پیش کیا ہے بلکہ درود و سلام پر مستقل اور علیحدہ علیحدہ دو قصیدے بھی کہے ہیں۔ درودشریف پر قصیدے کے اشعار 59 ہیں جن میں سات مطلع ہیں۔ ہر شعر کا پہلا مصرع ذو قافیتین ہے یعنی ہر مصرعے میں دو قافیے ہیں۔ اور ہر قافیے میں حروف تہجی کی ترتیب کا بھی التزام ہے۔
Labels:
Imam Ahmad Raza,
Islam,
Maulana Ahmad Raza,
Poetry,
Religion,
Religion Urdu,
Urdu,
Urdu Islam,
اردو,
اردو اسلام,
اردو شاعری,
اسلام,
مولانا احمد رضا
Monday, February 6, 2017
Afghanistan Par Kiya Guzri (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں ""، ""، "" شامل ہیں۔
اس کتاب میں افغانستان کی وہ المناک داستان بیان کی گئی ہے جو اس پر امریکہ کے حملے کے بعد لکھی گئی۔
Ay Raah-e-Haq Kay Shaheedo (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "آخری گناہ کی مہلت"، "کمانڈو"، "جاسوس کیسے بنتے ہیں" شامل ہیں۔
Aadam Khor Kaa Taaqub (Tariq Ismail Sagar)
طارق اسماعیل ساگر پاکستان کے مشہور و معروف جاسوسی ناول نگار ہیں۔ جاسوسی ناولز کے علاوہ انہوں نے مختلف دیگر شعبوں میں بھی اپنی تحریر کا فن دکھایا ہے۔ "آدم خور کا تعاقب" دنیا بھر کی شکاریات کے موضوع پر لکھی جانے والی بہترین کہانیوں کا انتخاب ہے۔
اس کے علاوہ طارق اسماعیل ساگر کی نہایت مشہور کتابوں میں "میں ایک جاسوس تھا"، "کمانڈو"، "جاسوس کیسے بنتے ہیں" شامل ہیں۔
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 06
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 05
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Thursday, February 2, 2017
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 04
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 03
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Wednesday, February 1, 2017
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 02
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی,
مولانا روم،
Masnavi Maulvi Ma'anvi (Maulana Jalal-ud-Din Rumi) - Vol: 01
مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے۔
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید
(وکی پیڈیا)
Labels:
Farsi,
Masnavi,
Maulana Rumi,
Urdu,
اردو,
فارسی,
مثنوی,
مثنوی مولانا روم,
مولانا جلال الدین رومی
Saturday, January 28, 2017
Sufaid Jazeera (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Sufaid Jazeera,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
سفید جزیرہ,
نسیم حجازی
Qaiser-o-Kisraa (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Qaiser-o-Kisra,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
قیصر و کسری,
نسیم حجازی
Kaleesa Or Aag (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Kaleesa Or Aag,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
کلیسا اور آگ,
نسیم حجازی
Poras Kay Hathi (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Poras Kay Hathi,
Urdu,
Urdu Novel,
اردو,
اردو ناول,
پورس کے ہاتھی,
نسیم حجازی
Pardesi Darakht (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Naseem Hijazi,
Pardesi Darakht,
Urdu,
Urdu History,
Urdu Novel,
اردو,
اردو تاریخ,
اردو ناول,
پردیسی درخت,
نسیم حجازی
Thursday, January 26, 2017
Or Talwar Toot Gae (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Muhammad Bin Qasim (Naseem Hijazi)
نسیم حجازی کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
Labels:
Muhammad Bin Qasim,
Naseem Hijazi,
Urdu,
Urdu History,
Urdu Novel,
اردو,
اردو تاریخ,
اردو ناول,
محمد بن قاسم,
نسیم حجازی
Subscribe to:
Posts (Atom)